021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عاریت پر دی گئی زرعی زمین پر دعوی ملکیت باطل ہے۔
77415امانتا اور عاریة کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اور مفتیان عظام درج ذیل مسئلہ کے متعلق کہ ایک شخص رحمت ولی نے اپنا ایک قطعہ اراضی مسمی عبدالحق کو عاریت کے طور پردی تھی اور عبدالحق اس میں عرصہ دراز تصرف کرتا رہا اور دوران تصرف رحمت علی کی ملکیت کا اقرار کرتا رہا کہ یہ زمین رحمت ولی  کی ملکیتی اراضی ہے، مجھے صرف موصوف نے عاریتا استعمال کے لیے دی ہے، پھر کچھ عرصے بعد عبدالحق انتقال کر گیا، ان کے بعد ان کے بیٹے ضیاءالحق بھی متذکرہ اراضی کو نو دس سال تک استعمال کرتا رہا اور یوں ضیاء الحق کا بھی انتقال ہو گیا، اس کے بعد جب دیگر ورثہ میراث تقسیم کرنے لگے تو متذکرہ قطع اراضی کو جو انہیں عاریتا دی گئی تھی مابین ورثہ تقسیم کرنے لگ گئے تورحمت ولی نے اپنی زمین کو تقسیم کرنے سے ورثہ کو منع کرکے یہ کہا کہ یہ اراضی میری ذاتی زمین ہے، صرف عاریتا استعمال کرنے کے لئے دی تھی اور اس قطعہ اراضی پر اب بھی میری ملکیت کی نسبت گواہان موجود ہیں اور عاریتا استعمال کرنے پر عبدالحق مرحوم کے زبانی اقرار کرنے پربھی گواہان  موجود ہیں، اسکے باوجود ورثہ اس قطعہ اراضی میں وراثت کے دعویدار ہیں،لہذا آپ حضرات سے گزارش ہے کہ قرآن و حدیث کے روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیے،نوازش ہوگی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بصورت صدق  سؤال مسمی عبد الحق کے ورثہ کا اس زمین کی ملکیت کا دعوی ناجائز اور غلط ہے،بلکہ غصب ہے، اس لیے ان پر لازم ہے کہ وہ مذکورہ زمین اس کے مالک کو واپس کردیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 522)
أما مجرد وضع اليد على الدكان ونحوها وكونه يستأجرها عدة سنين بدون شيء مما ذكر فهو غير معتبر فللمؤجر إخراجها من يده إذا مضت مدة إجارته، وإيجارها لغيره كما أوضحناه في رسالتنا تحرير العبارة في بيان من هو أحق بالإجارة ۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 یکم محرم۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب