83939 | خرید و فروخت کے احکام | زمین،باغات،کھیتی اور پھلوں کے احکام و مسائل |
سوال
ایک بندے نے اپنے سیب کے باغ کو پھول نکلنے کے بعد بیچ دیا، پھل ابھی تک ظاہر نہیں ہوا۔ قیمت قسطوں میں دینے کی بات ہوئی۔ چند دن بعد بارش کی وجہ سے کچھ پھول گر گئے۔ سوال یہ ہے کہ کیا صرف پھول نکلنے کے بعد باغ کی بیع جائز ہے؟ اگر یہ بیع جائز ہے تو بارش کے بعد ہونے والے نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا اور عقد کے وقت یہ شرط لگانا جائز ہے یا نہیں کہ نقصان کی صورت میں بائع ثمن میں کمی کرے گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر درختوں پر صرف پھول لگے ہوں، پھل ابھی بالکل ظاہر نہ ہوا ہو تو ایسی حالت میں باغ بیچنا جائز نہیں، یہ معدوم کی بیع ہے جو کہ باطل ہے۔ اگر کسی نے ایسی بیع کرلی تو بائع اور مشتری دونوں پر اس معاملے کو ختم کرنا لازم ہوگا، اگر وہ معاملہ ختم نہیں کرتے تب بھی اس باغ کا نفع نقصان دونوں بائع کے ہوں گے اور اس پر مشتری کی رقم واپس کرنا لازم ہوگا۔
حوالہ جات
صحيح مسلم (3/ 1190):
عن أنس بن مالك رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمرة حتى تزهي، قالوا: وما تزهي؟ قال: تحمر، فقال: إذا منع الله الثمرة فبم تستحل مال أخيك؟
تکملة فتح الملهم(1/393):
أما مسئلة بیع الثمار فی حد ذاتها فإن لهذا البیع صوراً مختلفةً:
1:أن تباع الثمار قبل ظهورها، وهذا لم یقل بجوازه أحد، سواء جری به التعامل أولا، والمراد من الظهور انفراك الزهر عنها وانعقادها ثمرة وإن صغرت، کما صرح به ابن عابدین فی "ردالمحتار:4/42".
رد المحتار (4/ 555):
وعندنا إن كان بحال لا ينتفع به في الأكل ولا في علف الدواب، فيه خلاف بين المشايخ: قيل: لا يجوز، ونسبه قاضي خان لعامة مشايخنا، والصحيح أنه يجوز؛ لأنه مال منتفع به في ثاني الحال إن لم يكن منتفعا به في الحال. والحيلة في جوازه باتفاق المشايخ أن يبيع الكمثري أول ما تخرج مع أوراق الشجر، فيجوز فيها تبعا للأوراق، كأنه ورق كله.وإن كان بحيث ينتفع به ولو علفا للدواب فالبيع جائز باتفاق أهل المذهب إذا باع بشرط القطع أو مطلقا، ا ه.
المجلة (ص: 42):
مادة 205: بيع المعدوم باطل، فيبطل بيع ثمرة لم تبرز أصلا.
درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 156):
شرح المادة 205: المعدوم إما أن يكون معدوما حقيقة أو معدوما عرفا والمعدوم عرفا هو المتصل اتصالا خلقيا بغيره وبيع المعدوم سواء أكان حقيقة أم عرفا باطل.
مثال ذلك إذا باع رجل من آخر عنب كرمه وهو زهر، أو مهر فرسه وهو جنين، أو زرع أرضه قبل أن يبدو صلاحه، أي ينفصل الثمر من الزهر وينعقد ولو صغيرا فالبيع باطل .
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
20/ذو القعدۃ/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |