85143 | جائز و ناجائزامور کا بیان | خریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل |
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مفتی صاحب! مجھے میٹا میکس ایپ کے متعلق شرعی حکم معلوم کرنا ہے۔ میٹامیکس (Meta Max) چینل کی طرح ایک ایپ ہے، اس ایپ کو استعمال کرنے کےلیے سب سے پہلے اپنا اکاؤنٹ بنانا ہوتاہے، اکاؤنٹ بنانے کے بعد اس میں پیکج لگانا پڑتا ہےاور یہ پیکج نوے ڈالر ،تین سو ڈالر ،چھ سو ڈالر، غرض کئی طرح ہوتاہے۔ اس ايپ میں مختلف کمپنیوں کی پروڈکٹس اور برانڈز کی تشہیر کی ویڈیوز بھیجی جاتی ہیں، جن کو دیکھنے اور اسٹار دینے پر آپ کو ڈالرز ملتےہیں اور یہ ویڈیوز پیکج کے اعتبار سے کم وزیادہ ہوتی ہیں، مثلاً: اگر آپ نوے ڈالر والا پیکج لگاتے ہیں توآپ کو دن میں پانچ ویڈیوز بھیجتے ہیں اور یہ پانچ ویڈیوز دیکھنے اور سٹار دینے پر آپ کو تین ڈالرز ملتے ہیں اوراگر تین سو والا پیکج ہو تو دس ویڈیوز آتی ہیں، جن کو دیکھنے اور اسٹار دینے پر دس ڈالرز ملتے ہیں، اس طرح آپ کو اداکردہ ڈالرز ایک مہینہ میں مل جاتے ہیں اور اگر آپ ویڈیو نہیں دیکھتے یا اس کو سٹار نہیں دیتے تو ایسی صورت میں کچھ بھی نہیں ملتا۔
اب ویڈیوز دیکھنے کی صورت میں جو ڈالرز ملتےہیں، وہ ان ڈالرز سے جو ہم نے پیکج کی شکل میں ادا کیےہیں زیادہ ہوجاتے ہیں۔ براہ کرم! شرعی دلائل کے پیشِ نظر یہ بتائیں کہ کیا ہمارے لیےاس ایپ کو استعمال کرنا اور اس پر ملنے والے منافع لینا جائز ہے یا نہیں ؟
وضاحت: سائل نے بتایا کہ سٹار لگانےسے ویڈیو کےاندرموجود پروڈکٹ کی Raiting اورViewers بڑھانا مقصود ہوتاہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ویڈیوزدیکھ کرسٹارلگانےسےمتعلق مذکورہ ایپ کی طرح جتنی بھی ایپ موجود ہیں ان میں اجارہ (Employment) کا معاملہ ہوتا ہے، جوکہ درج ذیل وجوہات کی بناپرجائز نہیں ہے:
- چونکہ ایپ آگےجاکر ممبر کو ویڈیوز دیکھنے کا کام اجرت پر دیتاہے، اس کے عوض پیکج کی شکل میں رقم حاصل کرنا عقدپرمعاوضہ لیناہےاور معاملہ کرنےکاعمل شریعت میں قابل معاوضہ نہیں ہے، اس لیےیہ ناجائز ہے۔
- سٹارلگانےوالےکاویڈیوپرسٹارلگانےسےیہ تاثردیا جاتاہے(جیساکہ سائل کاکہناہے) کہ اس ویڈیوکے دیکھنے والے (viewers) بہت سے لوگ ہیں، جو اشتہار دینے والوں کی ریٹنگ (Raiting) بڑھانے میں معاون ہوسکتا ہے، اس طرح کار روائی خلاف حقیقت ہونے کی وجہ سے دھوکہ دہی ہےاور بیع نجش کےحکم میں ہے، جبکہ بیع نجش سے شریعت میں منع آیا ہے۔
- اس میں قمار کاپہلو بھی شامل ہےکہ ممبرشپ کی رقم اس لالچ سےنکالی جاتی ہےکہ ویڈیوکاٹاسک پوراکرکےزیادہ کمائیں گے ممکن ہےکہ ٹاسک پورا نہ کرسکیں تودی ہوئی رقم چلی جاتی ہے، یہ قمار ہے، جوناجائز ہے۔
مذکورہ ایپ درج بالا شرعی خرابیوں پرمشتمل ہے، لہذا اس کو استعمال کرنا اور اس پر منافع حاصل کرناجائز نہیں۔
حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى: قوله: (مقصود من العين): أي في الشرع ونظر العقلاء. (رد المحتار: 6/ 4)
وقال العلامة خواجه أمين آفندي رحمه الله تعالى: ولا يكفي لصحة الإجارة أن تكون المنفعة مقصودة للمستأجر، بل لا بد أن يكون فيها منفعة مقصودة في الشرع، ونظر العقلاء. (درر الحكام: 1/ 442)
وأخرج الإمام البخاري و الإمام مسلم رحمهما الله تعالى من حديث ابن عمر رضي الله عنهما؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن النجش. (صحيح البخاري: 3/204: 2150)،(صحيح مسلم: 3/1156: 1516)
وأخرج الإمام الترمذي رحمه الله تعالى من حديث أبي هريرة رضي الله عنه؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: يا صاحب الطعام، ما هذا؟ قال: أصابته السماء يا رسول الله! قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس؟ ثم قال: "من غش فليس منا". وقال: حديث أبي هريرة رضي الله عنه حسن صحيح. (جامع الترمذي : 2/ 582: 1315)
وقال العلامة ابن الهمام رحمه الله تعالى: قوله: (ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن النجش، وهو أن يزيد في الثمن ولا يريد الشراء ليرغب غيره) بعدما بلغت قيمتها؛ فإنه تغرير للمسلم ظلما، فأما إذا لم تكن بلغت قيمتها فزاد القيمة لا يريد الشراء فجائز؛ لأنه نفع مسلم من غير إضرار بغيره إذ كان شراء الغير بالقيمة. (فتح القدير: 6/ 476)
وقال الإمام الزحيلي رحمه الله تعالى: ومن الصور الحديثة للنجش المحظورة شرعا: اعتماد الوسائل السمعية، والمرئية، والمقروءة التي تذكر أوصافا رفيعة لا تمثل الحقيقة، أو ترفع الثمن لتغر المشتري، وتحمله على التعاقد. (الفقه الإسلامي وأدلته: 7/5221)
وقال الإمام الكاساني رحمه الله تعالى: (أما) القمار فلقوله عز وجل:(﴿يا أيها الذين آمنوا إنما الخمر والميسر والأنصاب والأزلام رجس﴾) [المائدة: 90] وهو القمار، كذا روى ابن عباس وابن سيدنا عمر رضي الله عنهم. (بدائع الصنائع : 5/ 127)
راز محمد
دار الافتاء جامعۃ الرشید، کراچی
22 ربیع الثانی 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | رازمحمدولداخترمحمد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |