79358 | جائز و ناجائزامور کا بیان | بچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل |
سوال
مَیں اپنی بیٹی کا نام رکھنا چاہ رہا ہوں، چار نام سوچے ہیں: زُنیشہ، دانین، زِمال اور منتہاء۔ رہنمائی فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
"زُنیشه" کا معنیٰ تلاش کے باوجو نہیں مل سکا۔
"زِمال" کا معنیٰ لنگڑا کر چلنا یا کم زور و بزدل ہے، یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔
"مُنتهَى" (ھا پر زبر کے ساتھ) کا مطلب ہے: "آخری حد، انتہا، خاتمہ"، اور "مُنتهِي (ھا پر زیر کے ساتھ) کا معنیٰ ہے: "انتہاء کو پہنچنے والا"۔ معنیٰ کے اعتبار سے یہ لفظ نام کے لیے موزوں نہیں ہے۔
"دانِیْن" عربی زبان میں جمع کے لیے استعمال ہونے والا لفظ ہے، اس کا معنیٰ ہے: "کئی قریب مرد"، یہ نام رکھنا بھی درست نہیں ہے۔
بہتر یہ ہے کہ کوئی مناسب، بامعنیٰ نام رکھ لیا جائے یا صحابیات اور نیک خواتین کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کرلیا جائے۔
حوالہ جات
تاج العروس (ص:7138):
"زَمَلَ يَزْمِلُ ويَزْمُلُ من حدي ضرب ونصر زمالا بالكسر: عدا وأسرع معتمدا في أحد شقيه رافعا جنبه الآخر، وكأنه يعتمد على رجل واحدة، وليس له بذلك تمكن المعتمد على رجليه جميعا. والزمال ككتاب: ظلع في البعير يصيبه."
تاج العروس (ص:8638):
"أنهى الرجل انتهى، وفى الحديث ذكر سدرة المنتهى، وهو مفتعل من النهاية، أي ينتهى ويبلغ بالوصول إليها، فلا يتجاوز."
محمد مسعود الحسن صدیقی
دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی
15/رجب الخیر/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |