80228 | طلاق کے احکام | الفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان |
سوال
میاں بیوی میں اختلاف ہوا جھگڑے کے دوران بیوی نے شوہر سے کہا کہ آج مجھے تین الفاظ ادا کردیں ،زید نے اس سے کہا کیا میں یہ الفاظ بولتا رہوں طلاق ،طلاق ،طلاق ،طلاق ؟ زید نے طلاق دیتا ہوں نہیں کہا ،نہ اس کے گمان میں دور دور تک یہ بات تھی ۔ اس پر بیوی نے دوہرا کر سوال کیا کہ آپ نے مجھے طلاق دیدی ہے ؟ اس پر زید نے جواب دیا کہ اگر تم یہ کہہ رہی ہو کہ تو دیدی ہے ، لیکن طلاق بغیر گواہ کے نہیں ہوتی ، اور نہ یہ میری نیت ہے ۔
سوال یہ ہے زید کی بیوی پر طلاق واقع ہوئی ہے یانہیں ؟ اگر ہوئی ہے تو کونسی اور کتنی ؟ جواب دیکر عند اللہ ماجور ہوں
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بیوی کی طرف سے طلاق کا مطالبہ تھا اور شوہر نے جواب میں طلاق کے الفا ظ کہے ہیں، لیکن ڈاٹنے کے لہجے میں کہے ہیں ، ایسی صوررت میں اگران الفاظ سے واقعة بیوی کو طلاق دینا مقصد نہیں تھا ، تو ان الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوئی اس کے بعد بیوی کےدوبارہ سوال کرنے پر شوہر نے کہا کہ تم کہہ رہی ہو تو دیدی ہے ، تواس جملہ سے ایک طلاق رجعی واقع ہوئی ، چونکہ طلاق کے سوال کے جواب میں یہ جملہ استعمال ہوا ہے، اس لئے نیت کی ضرورت نہیں، طلاق کے بعد عدت کے دوران رجوع کرنے کی صورت میں نکاح بحال رہے گا ، اگر عدت کے دوران رجوع نہیں کیا تو نکاح ختم ہوجائے گا ، دوبارہ ازدواجی زندگی بحال کرنے لئے نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا لازم ہے، البتہ شوہر کو آیندہ صرف دوطلاقوں کا اختیار ہوگا ۔ اگر کسی وقت دوطلاقیں مزید دے گا تو بیوی حرام ہوجائے گی۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (8/ 136)
وفي المنتقى امرأة قالت لزوجها طلقني فقال الزوج قد فعلت طلقت فإن قالت زدني فقال فعلت طلقت أيضا روى إبراهيم عن محمد - رحمه الله تعالى - قيل لرجل أطلقت امرأتك ثلاثا قال نعم واحدة قال القياس أن يقع عليها ثلاث تطليقات ولكنا نستحسن ونجعلها واحدة وفيه إذا قالت المرأة طلقني ثلاثا فقال الزوج قد أبنتك فهذا جواب وهي ثلاث كذا في المحيط .
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
05/11/1444
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ شائق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |