021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ناجائزتصویر والی اشیاء کی خرید فروخت کی ملازمت کا حکم
79463اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

اگر ایک مرد جنرل سٹور پر کمپوٹر پر کام کرتا ہے وہاں پر کوئ کم پپروڈکٹ صابن یا اور کوئ اشیاء ایسی آ جاتی ہے جس پر عورت کی تصور ہوتی ہے وہاں مجھے کمپوٹر پر ایسی اشیاء کا بھی ڈیٹا انٹر اور پیشے وصول کرنا پڑتا ہے تو مجھے وہاں کمپوٹر کی جوب /job کرنی چاہے ؟اور اس سٹور پر سیل مین کے طور پر کام کرنا چاہے؟ مفتی جی ان مسائل کا جواب دینا۔۔۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جاندارکی تصویربنانابالخصوص نامحرم عورت کی تصویربنانااوردیکھنا تویقینا ناجائزہے،لیکن ایسی تصویر والی اشیاء کی خرید فروخت میں چونکہ خود تصویر کی خریدوفروخت مقصود نہیں ہوتی، بلکہ اشیاء فروخت کے ضمن میں ان کی فروخت ہوتی ہے،لہذا اس سے قیمت پر یا ایسی ملازمت کی اجرت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔(فتاوی محمودیہ :ج۱۰،ص۲۰۴)البتہ خرید فروخت کے وقت ایسی تصویرسےحتی الوسع نظر کی حفاظت لازم ہےاور مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں پر شرعالازم ہے کہ وہ اپنی اشیاء کی تشہیر ونمائش میں ایسی ناجائز تصاویر کو شامل نہ کریں اور ایسی تصاویر کے بدلے قیمت میں کوئی اضافہ بھی نہ کریں،ورنہ ان کے لیے اس قدر قیمت لینا جائز نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 226):
(اشترى ثورا أو فرسا من خزف) لأجل (استئناس الصبي لا يصح و) لا قيمة له ف (لا يضمن متلفه وقيل بخلافه) يصح ويضمن قنية وفي آخر حظر المجتبى عن أبي يوسف يجوز بيع اللعبة وأن يلعب بها الصبيان
 (قوله من خزف) أي طين قال ط: قيد به لأنها لو كانت من خشب أو صفر جاز اتفاقا فيما يظهر لإمكان الانتفاع بها وحرره اهـ وهو ظاهر
 (قوله ولا يضمن متلفه) كأنه لأنه آلة لهو ولا يقال فيها نحو ما قيل في عود اللهو من أنه يضمن خشبا لا مهيأ على أحد القولين، لأنه لا قيمة لهذه الأشياء إذا قطع النظر عن التلهي بها ط
(قوله وقيل بخلافه) يشعر بضعفه مع أن المصنف نقله عن القنية، وفي القنية لم يعبر عنه بقيل بل رمز للأول ثم للثاني
(قوله عن أبي يوسف) أي ناقلا عن أبي يوسف، وظاهره أنه قوله لا رواية عنه حتى يقال: إن هذا يشعر بضعفه ونسبته إلى أبي يوسف لا تدل على أن الإمام يخالفه لاحتمال أن يكون له في المسألة قول فافهم۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۱رجب۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب