021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٹورنا منٹ میں ہار جیت کی شرط کا حکم
74927جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

جناب  مفتی صاحب  عرض یہ ہے کہ  ہمارے  علاقے  میں کرکٹ   یا  دوسرے  کھیل کھلنے  والی ٹیمیں   آپس  میں  ٹور نامنٹ  میچ  کھیلتے ہیں ، اس میں  شرکت کے لئے ہر ٹیم  ایک  مخصوص  مقدار میں رقم  جمع کرواتی  ہے ،پھر  جو  ٹیمیں  جیتتی ہیں  انہیں  ان پیسوں  سے انعام دیا جاتاہے ، تو  شرعا   اس کا  کیا حکم  ہے ،ان پیسوں کا  کیا حکم ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرکھیل کا مقصد  جسمانی  ورزش  یا ذہنی تکان دور  کرنا ہو  تو شرعا ایسے  کھیل کی گنجائش ہے، بشرطیکہ   اس  میں ایسا انہماک  نہ ہو کہ  فرائض  ،واجبات  نماز  وغیرہ  میں خلل   واقع ہو۔اس میں ہار  جیت  کی صورت میں    دونوں طرف  سے پیسوں   وغیرہ   انعام  کی شرط  بھی  نہ ہو۔

صورت  مسئولہ میں  چونکہ  تمام  ٹیموں سے    وصول کردہ رقم جیتنے  والی ٹیم کو بطور دیجاتی ہے جوکہ جوا کے حکم میں  داخل ہونے کی بناء پر  ناجائز ہے ۔لہذا اس طرح ہارجیت  کی شرط کے ساتھ کھیلنا جائز نہیں ،نیز یہ کہ اس طرح ٹورنامنٹ میچ منعقدکرنے  میں جواکی شرط کے علاوہ دیگر مفاسد بھی ہوتے ہیں مثلا نمازوں کو ضائع کرنا ،گھر  والوں کے حقوق  ادا نہ  کرنا  وغیرہ اس لئے  اس طریقے  سے ٹورنامنٹ کے انعقاد سےاجتناب کرنا چاہئے ۔

البتہ اس کے جواز کی یہ  صورت ہو سکتی ہے کہ  تما م ٹیموں سے  رقم  جمع کرکے  جیتنے  والی ٹیم کو انعام کے طور پر  دینے  کی بجائے  کوئی  تیسری  پارٹی  جو کھیل میں شریک نہیں  ہے ، وہ  سب ٹیموں  سے  بطور  فیس  رقم وصول کرے ، اس سے کھیل کے انتظامی  خرچہ  بھی  برداشت  کرے، اورجیتنے  والی  ٹیم کو انعام  بھی دے، تو  مذکورہ   بالا شرائط  کی رعایت کے ساتھ  اس کھیل  کی   گنجائش ہوگی ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 752)
قوله وحرم شرط الجعل من الجانبين) بأن يقول إن سبق فرسك، فلك علي كذا وإن سبق فرسي، فلي عليك كذا زيلعي.          
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (8/ 554)
(وحرم شرط الجعل من الجانبين لا من أحد الجانبين) لما روى ابن عمر - رضي الله عنهما - «أن النبي - صلى الله عليه وسلم - سبق بالخيل وراهن» ومعنى شرط الجعل من الجانبين أن يقول إن سبق فرسك فلك علي كذا، وإن سبق فرسي فلي عليك كذا وهو قمار فلا يجوز؛        

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

١۷ جمادی الاولی  ١۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب