021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث میں جائداد کےبدلے نقدی دینے کاحکم
78140میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں  علماء کرام اس مئلہ کے بارے میں  کہ  سیف اللہ  مرحوم کے   ورثاء میں ان کے پانچ  بیٹے  ،مشک  عالم مرحوم ، گل شاہ  عالم مرحوم،  حق نواز ،طالب جان اور محمد   عالم ہیں ،اور  دو لڑکیاں حنیفہ  اور  انوجانہ  بی بی  ہیں ، سیف اللہ مرحوم نے   اپنی زندگی میں   کسی کو بھی حصہ  نہیں دیا ، پھر   ان کو   جدائی   ﴿تقسیم﴾ کے   وقت  بھی   اپنی بہنوں  کو حصہ نہیں دیا ،حاجی گل شاہ عالم وفات پاچکے ہیں  ، کیا شریعت کی روسے  ان کے  بیٹے گل شاہ   عالم کے بہنوں  کو  حصہ دینے کے پابند ہونگے ۔اگر  ہونگے تو یہ وضاحت   کریں    کہ حنیفہ  مرحوم اور انو جانہ کے کتنے حصے ہونگےاور  ہرایک   بھائی کا   کتنا  حصہ ہوگا؟

اور  حنیفہ    بی بی  وفات پاچکی ہے ،اس کا   حصہ زمین کے بدلے نقد روپے کی  شکل میں دے سکتے  ہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت نے مرنے  والے کی  میراث میں  لڑکوں کی طرح   لڑکیوں  کا حق بھی متعین کردیا   ہے ، لہذا باپ  کے انتقال کے بعد   لڑکوں کا میراث  کا  مال آپس میں بانٹ  لینا  اور   بہنوں کو میراث سے محروم کردینا  بڑا  سخت گناہ ہے،آخرت  میں سخت  وبال کا باعث  ہوگا ۔لہذا  مسئولہ  صورت میں  مرحوم   سیف اللہ کے  لڑکوں پر لازم ہے ،کہ پہلی تقسیم  کو توڑ  دیں   اور  دوبارہ    شریعت  کے مطابق  میراث تقسیم کریں  ۔

 تقسیم کا طریقہ  یہ کہ

مرحو م سیف اللہ نےانتقال   کے وقت منقولہ غیر منقولہ   جائداد  ، سونا  چاندی  ،نقدی  اور  چھوٹا  بڑا  جو بھی سامان اپنی ملک  میں  چھوڑا  ہے ،  سب کا مجموعہ  مرحوم کا ترکہ ہے ، اس میں  سے اولا   مرحوم  کے  کفن دفن کا متوسط  خرچہ نکالا جائے ،اس کے بعد مرحوم  کے  ذمے اگر  کسی کا قرض  ہو اس کو کل مال سے ادا  کیاجائے ، اس کے بعد اگر  مرحوم  نے کوئی جائز   وصیت کی ہو  تو تہائی  مال کی حدتک اس پر عمل کیاجائے ۔ اس کے  بعد  مال  کو مساوی 12 حصوں  میں تقسیم کرکے  مرحوم کے چانچوں   لڑکوں  میں سے  ہر ایک کو    دو دو  حصے دئے جائیں  اور دونوں لڑکیوں  کو ایک ایک  حصہ دیاجائے ۔

حوالہ جات
{لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيبًا مَفْرُوضًا (7) } [النساء: 7، 8]
 وقولہ تعالی{نَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا (10) يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ } [النساء: 10، 11]
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 197)
 وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة " . رواه ابن ماجه

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

١۴ ربیع  الثانی  ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب