021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گم شدہ چیز کے اعلان کی مدت
53139.2وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

موجودہ رائج نطام کے اندر لقطے کا حکم کیا ہے ؟ کتنے عرصے تک اسکی تشہیر کروا ئی جائے، نیز قیمت کے اندازےسے ہر چیز کا حکم الگ ہے واضح کردیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

لقطہ یعنی گمشدہ چیز اگر معمولی درجہ کی ہو کہ ظن غالب ہو کہ مالک اسکو تلاش نہیں کرے گا تو اسکے ا علان کی ضرورت نہیں ،ضائع ہونے کا خطرہ ہوتو اٹھاکر خود بھی استعما ل کر سکتا ہے ، کسی دوسرے کو بھی دے سکتاہے ، عن جابر رضی اللہ عنہ قال ؛ رخص لنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی العطاء ،السوط ،والحبل ، واشباھہ یلتقط الرجل ینتفع بہ )اخرجہ ابو داد( اور اگر کوئی قیمتی چیزہو تو اسکا اعلان واجب ہے ،کہ ہر ممکن طریقہ سے اسکا اعلان کرے ، مساجد کے دروازے پر یابازاروں میں ،اخبارات میں اشتہارات شائع کرے ، یہاں تک کہ ظن غالب حاصل ہو جائے،کہ مالک واپس نہیں آئے گا,اس کےبعد اگر خود مستحق زکو ة ہو تو اپنے استعمال بھی لاسکتا ہے ورنہ صدقہ کر دے ۔
حوالہ جات
عن زید بن خا لد الجھنی ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم سئل عن اللقطة؛ فقال؛ عرفھا سنة فان جاء احد یخبرک فادفعھا لہ و الا فاستنفقھا ۔) صحیح بخاری ؛۲ ؛٦۳( قا ل الامام المر غینانی رحمہ اللہ وینبغی ان یعرفھا فی المواضع الذی اصابھا وفی المجامع ، فان ذلک اقرب الی الوصول الی صاحبھا )ھدایةج١ص٦١۴( واللہ سبحانہ تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب