021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میت کے ورثاء کو قرضے واپس کرنے کاطریقہ
80116میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

عرض  یہ  ہے کہ  میری مرحوم کزن   نے  اپنی   والدہ سے  کچھ رقم ادھار ﴿ قرضہ ﴾  کی صورت  میں   لی تھی  جس  کا علم اس کی   زوجہ تھا ، اب اس کی  والدہ کے انتقال کے بعد  اس  رقم کو کس طرح واپس کیاجائے گا ، والدہ  مرحومہ  کے وارثین میں   مرحوم  کزن کی بیوہ  ،اوراس کے تین بچے ،اور ایک بہن  جو ان کے پہلے شوہر سے ہے ،اور دو بیٹے  اور دوسرا شوہر بھی حیات  ہے  ، قرضہ کی رقم تقریبا  تین لاکھ  روپیہ  ہے ،براہ کرم  ان میں تقسیم  کا طریقہ بتادیں ،کیا  لواحقین کو بتائے  بغیر  کسی اور مقصد میں  خرچ  کیاجاسکتا ہے ؟یاد رہے کہ  بیٹے  کا انتقال  ماں  کے بعد  ہوا ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم بیٹے  نے  ماں  سے  جو قرضہ  لیا   ہے چونکہ ماں کی زندگی  میں وہ قرضہ  واپس نہیں کیا ہے، اس لئے  ماں کے انتقال کے بعد    ماں کے ورثاء کو    واپس کرنا لازم  ہے ، ورثاء  کو  بتائے بغیر کسی  اور مقصد  میں خرچ  کرناجائز  نہیں  ہے ۔

لہذا صورت مسئولہ  میں والدہ مرحومہ  کے انتقال کے وقت  منقولہ غیر منقولہ جائداد   ،سونا چاندی  ، نقدی اور چھوٹا   بڑا سامان حتی  کہ  سوئی  دھا گہ  جوکچھ   ان کی ملک  میں   موجود تھا  ان  میں   بیٹے کو    دی ہوئی  قرض کی تین لاکھ کی رقم بھی  شامل کی جائے  یہ سب مرحومہ  کا ترکہ ہے ،  اس میں سے اگر مرحومہ  کے ذمے کسی  کا قرض   ہو  تو کل مال سے  اس کو اد  ا کیاجائے ، اس کے بعد  اگر  مرحومہ نےکسی غیر  وارث  کے لئے کوئی  جائز وصیت   کی ہو   تو تہائی مال کی حد تک   اس پر  عمل کیاجائے  ،  اس کے بعد مال کو    مساوی   28 حصوں  میں تقسیم کرکے  شوہر  کو  7حصے   اور  تینوں لڑکوں  میں  سے ہرایک کو   چھ چھ حصے ، اور لڑکی  کوتین حصے دئے جائیں گے ۔ 

اور  مرحوم  بیٹے   کو  ماں کے  ترکے سے ملنے والے حصے  کو  اس کے دیگر ترکے میں شامل  کرکے  مرحوم  کے ورثاء    یعنی   بیوہ  اور  تینوں   بچوں میں   تقسیم کیاجائے گا ۔    

حوالہ جات
۰۰۰۰۰۰

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

۲۰ شوال  ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب