021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حنفی کاشافعی امام کے پیچھے نمازپڑھنا
55899 نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

وترکی نماز میں حنفی مقتدی کے لئے شافعی کی اقتداء جائزہے یانہیں ؟خاص کرحرمین شریفین میں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حنفی مقتدی کی شافعی امام کے پیچھے اقتداء توجائزہے، بشرطیکہ حنفی مذہب کے مطابق شافعی کی نمازمیں کوئی مفسدنماز فعل نہ ہواورحنفی مقتدی کویقین ہوکہ شافعی امام جائزوناجائزکے اہم مختلف فیہ مسائل میں احتیاط سے کام لیتاہے۔اورخاص وتر میں اقتداء کے لئے ایک شرط یہ بھی ہے کہ تین رکعتوں کودوسلاموں کے ساتھ نہ پڑھے ،جیساکہ ان کامذہب ہے ،اوراس میں بھی مقتدی کواپناقنوت أللہم انانستعینک الخ رکوع کے بعد پڑھناچاہئے ،پہلے نہیں۔ البتہ خاص حرمین شریفین میں وترپڑھنے میں حنفی کواختیارہے کہ یاتووہ ائمہ حرمین کی اقتداء میں ویسے ہی شریک ہوجائے،اوراپنی وترالگ پڑھے،یا دورکعت کے بعد امام کے ساتھ سلام نہ پھیرے، بلکہ بیٹھارہے اورتیسری رکعت میں شامل ہوکر امام کے پیچھے نماز پوری کرے ۔ لیکن حرمین شریفین کے اند رمضان المبارک میں جماعت اورمجمع کی رعایت کرتے ہوئے امام حرم کی اقتداء میں نماز اداء کرے توبہتر ہے ،حرمین شریفین کی جماعت کوچھوڑکرتنہانماز اداء کرنایاحرم سے باہر وترکی جماعت کرنامناسب نہیں ۔
حوالہ جات
"ردالمحتار علی الدرالمختار" 1/526 : ومخالف کشافعی (یعنی یکرہ الاقتداء بہ )لکن فی وترالبح ان تیقن المراعاۃ لم یکرہ ،اوعدمہالم یصح وان شک کرہ ۔ وھذاھوالمعتمد لان المحققین جنحوالہ وقواعدالمذہب شاہدۃ علیہ وقال کثیرمن الشائخ ان کانت عادتہ مراعاۃ مواضع الخلاف جاز والافلا۔ "ردالمحتار علی الدرالمختار" 1/626 : ویأتی المأموم بقنوت الوتر ولوبشافعی یقنت بعدالرکوع ،لانہ مجتہد فیہ ،وقال الشامی تحت قولہ ،ولوبشافعی ،،،الخ ) ای یقنت بدعاء الاستعانۃ لادعاء الھدایۃ وقال تحت قولہ لانہ مجتھد فیہ والظاہر ان المراد من وجوب المتابعۃ فی قنوت الوتر بعدالرکوع المتابعۃ فی القیام لافی الدعاء ۔ " فتح القدیر"1 /46 : ویجوز قتداء الحنفی بالشافعی ،والشافعی بالحنفی ،وکذابالمالکی والحنبلی مالم یتحقق من امامہ مایفسد صلوتہ فی اعتقادہ ۔ "البحرالرائق " 2 /39: وجوزہ ابوبکرالرازی ویصلی معہ بنیۃ الوتر لان امامہ لم یخرج بسلامہ عندہ وھومجتہدفیہ۔ "فتح القدیر " 1/432 : وقول ابی بکر الرازی ان اقتداء الحنفی بمن یسلم علی رأس الرکعین فی الوتر یجوز،واذاسلم الامام علی رأس الرکعتین قام المقتدی فأتم منفردا وکان شیخنا سراج الدین یعتقد قول الرازی ۔ "الھندیۃ" 1/111 : لواقتدی خلف الشافعی وسلم الشافعی علی الرکعۃ الثانیۃ کماھومذہبھم ثم اتم الوترصح وترالحنفی عندابی بکرالرازی وابن وھبان ۔۔(العرف الشذی علی سنن الترمذی ج 1ص104 ) ولوصلی الوتر بمن یقنت فی الوتر بعدالرکوع فی القومۃ والمقتدی لایری ذلک تابعہ فیہ ھکذافی فتاوی قاضی خان ۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب