021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قضاء نمازوں کی ترتیب
56074نماز کا بیانقضاء نمازوں کا بیان

سوال

1. ایک شخص کے ذمہ بلوغ کے بعد کچھ نمازیں رہ گئیں ہیں ،اب اس کو احساس ہو ا وہ فوت شدہ نمازوں کی قضاء کرنا چاہتا ہے ،اس کی کیا صورت ہوگی کس عمر سے قضاء کرے گا ١۲،١۴ سال ؟ 2. اور کس ترتیب سے قضاء پڑھےگا؟مثلا اگر اس کے ذمہ ١۰۰ دن کی نمازیں قضا ہوں توکیا پہلے وہ فجر کی سو نمازیں پوری کرے پھر ظہر کی سو ،یا کوئی اور ترتیب ہوگی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

.1اگر پندرہ سال سے پہلے احتلام وغیرہ سے بالغ ہوچکاتھا تواسوقت سے نمازیں اس کے ذمہ لازم ہونگی ،اگر پندرہ سال کی عمرتک بلوغ کی علامت مثلا احتلام نہ ہواہوتو پھر پندرہ سال پورا ہونے پر بالغ سمجھا جائے گا ۔بلوغ کے بعد سے جونمازیں چھوٹ گئیں ہیں ان کی قضا ء لازم ہے ،ذہن پر زور دے کر اندا زہ لگالیا جائے کہ بلوغ کے بعد سے اب تک کتنی نمازیں قضاء ہوئی ہیں ،پھرفرصت کے اوقات میں ان نمازوں کی قضاء پڑھی جائیں ، .2اگر دن تاریخ یاد ہو تودنوں کا تعین ضروری ہےمثلا یکم محرم پیر کے روز فجر کی نماز جو میرے ذمہ میں رہ گئی ہے اس کی قضاء پڑھ رہا ہوں ،اگر دن تاریخ یاد نہ ہو تو یوں نیت کرے کہ میرے ذمہ فجرکی نمازوں میں سے جوپہلی نما ز رہ گئی ہے اس کی قضا پڑھ رہا ہوں ، ہر دفعہ یوں ہی نیت کر تا رہےیہاں تک نمازیں مکمل ہوجائیں ۔چھ نمازوں کےقضا ء ذمہ میں ہونے سے ترتیب کا وجوب ساقط ہوجاتاہے ، تاہم قضاءعمری میں بہتر صورت یہی ہے کہ دن کے ترتیب سے پڑھی جائے کہ فجر ،ظہر ،عصر مغرب ،عشاء وتر ،پھر فجر ۔نمازوں کا حساب کرکے کسی بھی ممکنہ طریقے سے جائز اوقات میں ان کی قضاء درست ہےترتیب ضروری نہیں ۔
حوالہ جات
رد المحتار (5/ 344) ( قوله كثرت الفوائت إلخ ) مثاله : لو فاته صلاة الخميس والجمعة والسبت فإذا قضاها لا بد من التعيين لأن فجر الخميس مثلا غير فجر الجمعة ، فإن أراد تسهيل الأمر ، يقول أول فجر مثلا ، فإنه إذا صلاه يصير ما يليه أولا أو يقول آخر فجر ، فإن ما قبله يصير آخرا ، ولا يضره عكس الترتيب لسقوطه بكثرة الفوائت . وقيل لا يلزمه التعيين أيضا كما في صوم أيام من رمضان واحد ، ومشى عليه المصنف في مسائل شتى آخر الكتاب تبعا للكنز وصححه القهستاني عن المنية ، لكن استشكله في الأشباه وقال إنه مخالف لما ذكره أصحابنا كقاضي خان وغيره والأصح الاشتراط .ا هـ . قلت : وكذا صححه في الملتقى هناك ، وهو الأحوط ، وبه جزم في الفتح كما قدمناه في بحث النية وجزم به هنا صاحب الدرر أيضا .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب