021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
درسی کتب کے ضائع ہونے پر ضمان
56253امانتا اور عاریة کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

دینی مدارس میں یہ معمول ہے کہ سال کے شروع میں طلبہ کو درسی کتابیں پڑھنے کے دی جاتی ہیں اختتام سال پر واپس لیجاتی ہیں ،یہ کتب طلبہ کو عاریتا دیجاتی ہیں ،اور دوران سال کتابیں گم ہونے یا لاپرواہی سے خراب ہونے کی صورت میں ضمان وصول کیا جاتا ہے ،لیکن ضمان وصول کرنےمیں یہ مشکل پیش آتی ہےکہسال کے اختتام پر بعض طلبہ کے پاس پیسے نہیں ہوتے اس لئے وہ ضمان نہیں دےپاتے ، بعض ضمان ادا کرنے سے کتراتے ہیں اس لئے کتب خانہ کا رخ ہی نہیں کرتے ،بلکہ باہر باہر سے ہی گھروں کو روانہ ہوجاتے ہیں ،اس طرح مدرسے کا نقصان ہوجاتا ہے ، اب سوال ہے کہ اس نقصان سے بچنے کےلئے اگر طلبہ سے بطور سیکورٹی کچھ رقم سال کی ابتدا ء میں وصول کرلی جائے اور اختتام سال پر حساب کرلیا جائے اگر ضمان لازم ہو تو کٹوٹی کرلیجائے ورنہ رقم واپس کردیجائے ،کیا ایسا کرنا شرعا جائز ہوگا یانہیں ؟ بعض حضرات کاکہنا ہے کہ یہ امانت ہے اس لئے ضمان لینا صحیح نہیں ا ن کی با ت صحیح ہے یا نہیں؟یا تلافی نقصان کی کوئی اور صورت ہوتو تحریر فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مدرسہ کی طرف سے جو درسی کتب طلبہ کو عاریتا فراہم کی جاتی ہیں یہ طلبہ کے پا س امانت ہوتی ہیں ،طلبہ کی ذمہ داری ہے ان کتا بوں کی پوری حفاظت کریں ، اگر تعدی کے بغیر خراب یاضائع ہوجائیں اس کا ضمان وصول کرنا جائز نہ ہوگا ،ہاں اگر طلبہ کی غفلت کی وجہ سے کتا بیں خراب ہوجائیں یا ضائع ہوجائیں تو قاعدہ کے مطابق ضمان وصول کرنا درست ہے ،اس کے لئے بطور سیکورٹی رقم وصول کرنے کا ضابطہ بنانا بھی درست ہے ،البتہ جوطلبہ نادار ہوں سیکورٹی کی رقم اداکرنے پر قدررت نہ رکھتے ہوں ان کے ساتھ رعایت کی جائے تاکہ وہ تعلیم سے محروم نہ رہیں ۔

حوالہ جات
﴿وفی المعاییر الشرعیہ،ص61﴾ ضمان عقود الامانة لایجوز اشتراط الکفالة او الرھن فی عقود الامانة مثل عقد الوکالة او الایداع،لمنافاتھما لمقتضاھا،مالم یکن اشتراطھما مقتصرا علی حالة التعدی او التقصیر او المخالفة۔ رد المحتار ج/۵ص٦۷٦ وفی تنویر الابصار قال ؛ العاریة وھی تملیک المنافع مجانا وحکمھا کونھا امانة ولاتضمن بالھلاک من غیر تعد

احسان اللہ شائق

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

11/02/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

آفتاب احمد صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے