بیوہ کو اپنے مرحوم شوہر کی میراث سے حصہ ملےگا یانہیں ؟ جبکہ اب لڑکی کی دوسری جگہ شادی ہو چکی ہے اس سے اس کا حق میراث ساقط ہواہے یا نہیں ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئو لہ میں شوہر کے ترکہ میں بیوی کاحق حقوق متقدمہ علی الارث﴿ یعنی قرض اور وصیت ﴾کے بعد جومال باقی بچے اس کا چوتھائی حصہ ہے، دوسری جگہ شادی کرنے سے یہ حق ساقط نہیں ہوا لہذا سسر پر لازم ہے شوہر کی میراث میں اس عورت کا جو حق بنتا ہے وہ اس کے حوالے کرے،ورنہ حق میراث روکنے وجہ سے بڑا سخت گناہ گار ہوگا۔
حوالہ جات
۔{إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا (10} [النساء: 10]
{وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ } [النساء: 12]
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 197)
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة " . رواه ابن ماجه