میرا دوست پاکستان میں ڈاکٹر ہے اور اس کا گورنمنٹ جاب ہے،کچھ دن پہلے اس نے سعودی عرب میں جاب کے لیے اپلائی کیا تھااور اسے وہاں جاب بھی مل گیا ہے،اب وہ سعودی عرب میں ڈاکٹر ہے،پاکستان میں جو گورنمنٹ جاب ہے اس میں کسی اور ڈاکٹر کو اپنی جگہ لگایا ہوا ہےاور خود وہاں کام کرتا ہے،جو تنخواہ ملتی ہے آدھی خود رکھتا ہے اور آدھی اس ڈاکٹر کو دیتا ہے جو اس کی جگہ جاب کرتا ہے۔لوگ میرے دوست سے کہتے ہیں کہ آدھے پیسے لینا حرام ہے ،آپ قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ دوست کا آدھے پیسے لینا درست ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
گورنمنٹ جاب کرنے والے چونکہ حکومت کے خاص ملازمین ہوتے ہیں،اور حکومت انہیں اپنے مقرر وقت پرکام کرنےکی تنخواہ دیتی ہے،لہذاآپ کے دوست کا کسی دوسرے کو اپنی جگہ بھیجنادرست نہیں اورجب خودکام نہیں کرتا تو تنخواہ لینا جائز نہیں،حرام ہے،آج تک جو رقم اس طرح لی ہےوہ حکومت کے خزانے میں جمع کرانا لازم ہے،جو ڈاکٹر اس کی جگی جا کر آدھی تنخواہ لے رہا ہےاس کے لیے بھی یہ عمل جائز نہیں۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی: (والثاني) وهوالأجير (الخاص) ويسمىأجيروحد (وهومنيعمللواحدعملامؤقتابالتخصيصويستحقالأجربتسليمنفسهفيالمدةوإنلميعملكمناستؤجرشهراللخدمةأو) شهرا (لرعيالغنم) المسمىبأجرمسمى.
وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:قوله: (لواحد) أيلمعينواحداأوأكثر. قالالقهستاني: لواستأجررجلانأوثلاثةرجلالرعيغنملهماأولهمخاصةكانأجيراخاصاكمافيالمحيطوغيرهاهـفخرجمنلهأنيعمللغيرمناستأجرهأولا. (قولهعملامؤقتا) خرجمنيعمللواحدمنغيرتوقيتكالخياطإذاعمللواحدولميذكرمدةح. (قولهبالتخصيص) خرجنحوالراعيإذاعمللواحدعملامؤقتامنغيرأنيشرطعليهعدمالعمللغيره.
(الدرالمختاروحاشيةابنعابدين:6/ 69)
وفی مجلة الأحكام العدلية :الأجير الذي استؤجر على أن يعمل بنفسه ليس له أن يستعمل غيره مثلا لو أعطى أحد جبة لخياط على أن يخيطها بنفسه بكذا دراهم , فليس للخياط أن يخيطها بغيره وإن خاطها بغيره وتلفت فهو ضامن. (106)
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم بالصواب