021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرض کی واپسی کا حکم
57591خرید و فروخت کے احکامقرض اور دین سے متعلق مسائل

سوال

مفتی صاحب مجھے ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ میں نے اپنے بھائی سے دو سال پہلے پانچ لاکھ روپے ایک مکان خریدنے کے لیے ادھار لیے تھے اور میں نے تین سال کی مہلت بھی اس سے لی تھی، لیکن اب میرا بھائی مجھ سے مطالبہ کررہا ہےکہ وہ مکان میرے نام پر کرو یا پھر ابھی اس مکان کی بازاری قیمت کے حساب سے روپے ادا کردو اور مارکیٹ میں اس مکان کی قیمت سات لاکھ روپے ہے۔ شریعت کی روشنی میں مجھے بتائیں کہ میں اس کے مطالبہ کو کس حد تک پورا کروں؟ o

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں آپ کے بھائی کا حق اتنی ہی رقم واپس مانگنے کا ہے جتنی اس نے دی تھی۔ جو مکان آپ نے خریدا ہے وہ آپ کی ملکیت ہے۔ آپ کے بھائی کا آپ کے مکان یا اس کی موجودہ قیمت کا مطالبہ کرنا درست نہیں۔اس کا حق صرف پانچ لاکھ روپے کے مطالبہ کا ہے۔ اس سے زائد رقم کا مطالبہ کرنا سود ہے۔
حوالہ جات
"«ونهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن قرض جر منفعة» وسماه ربا" المبسوط للسرخسي14/35 ط:دار المعرفۃ بیروت) ( "وفي الاشباه كل قرض جر نفعا حرام، فكره للمرتهن سكنى الموهونة بإذن الراهن." (الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 430) "قال الكرخي في مختصره في كتاب الصرف وكل قرض جر منفعة لا يجوز مثل أن يقرض دراهم غلة على أن يعطيه صحاحا أو يقرض قرضا على أن يبيع به بيعا؛ لأنه روي أن كل قرض جر منفعة فهو ربا، وتأويل هذا عندنا أن تكون المنفعة موجبة بعقد القرض مشروطة فيه" (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي6/29 ط:المطبعۃ الکبری الامیریۃ) "(و) كره (إقراض) أي إعطاء (بقال) كخباز وغيره (دراهم) أو برا لخوف هلكه لو بقي بيده. يشترط (ليأخذ) متفرقا (منه) بذلك (ما شاء) ولو لم يشترط حالة العقد لكن يعلم أنه يدفع لذلك شرنبلالية، لأنه قرض جر نفعا وهو بقاء ماله فلو أودعه لم يكره لأنه لو هلك لا يضمن وكذا لو شرط ذلك قبل الإقراض ثم أقرضه يكره اتفاقا قهستاني وشرنبلالية." (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)6/394 ط: دار الفکر بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد کامران

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب