021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کرایہ کے مکان کا ایڈوانس لینا
57730اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

سوال: مفتی صاحب مجھے ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ میرے کچھ مکانات ہیں جن کو میں نے کرایہ پر دیے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ میں کرایہ پر مکانات دیتے وقت کچھ رقم سیکورٹی کے طور پر لیتا ہوں، پھر جب کرایہ دار مکان چھوڑدیتا ہے تو میں سیکورٹی کی رقم واپس کردیتا ہوں۔ کیا یہ رقم لینا اور اس کو اپنے استعمال میں لانا یا اس رقم کو اپنے کاروبار میں لگانا جائز ہے؟ o

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کرایہ داری کے معاملے میں قرض کی شرط لگانا اصولاً درست نہیں لیکن اب یہ شرط متعارف ہوگئی ہے لہذا آپ سیکورٹی لے بھی سکتے ہیں اور اسے استعمال بھی کرسکتے ہیں۔ یہ رقم آپ کے پاس بطور قرض ہے، آپ کی ملک ہونے کی وجہ سے اس میں پر قسم کا تصرف کرسکتے ہیں، پھر اس کا مثل آپ کے ذمہ ادا کرنا لازم ہوگا۔
حوالہ جات
"إعارة المثليات قرض : وتستعمل إعارة الدراهم والدنانير والجوز والبيض وسائر المثليات واستعارتها عند الإطلاق بمعنى القرض .ووجه الارتباط بين القرض والعارية هو أن كلا من العقدين عقد تبرع فلكل من العاقدين فيهما حق الرجوع عنه" (درر الحكام في شرح مجلة الأحكام5/410 ) "(ولزم تأجيل كل دين) إن قبل المديون (إلا) في سبع… والسابع (القرض) فلا يلزم تأجيله… (قوله: فلا يلزم تأجيله) أي أنه يصح تأجيله مع كونه غير لازم فللمقرض الرجوع عنه، لكن قال في الهداية: فإن تأجيله لا يصح؛ لأنه إعارة وصلة في الابتداء حتى يصح بلفظة الإعارة ولا يملكه من لا يملك التبرع كالوصي والصبي، ومعاوضة في الانتهاء فعلى اعتبار الابتداء لا يلزم التأجيل فيه كما في الإعارة إذ لا جبر في التبرع، وعلى اعتبار الانتهاء لا يصح؛ لأنه يصير بيع الدراهم بالدراهم نسيئة وهو ربا اهـ. ومقتضاه أن قوله لا يصح على حقيقته؛ لأنه إذا وجد فيه مقتضى عدم اللزوم ومقتضى عدم الصحة، وكان الأول لا ينافي الثاني؛ لأن ما لا يصح لا يلزم وجب اعتبار عدم الصحة، ولهذا علل في الفتح لعدم الصحة أيضا بقوله: ولأنه لو لزم كان التبرع ملزما على المتبرع، ثم للمثل المردود حكم العين كأنه رد العين وإلا كان تمليك دراهم بدراهم بلا قبض في المجلس والتأجيل في الأعيان لا يصح اهـ ملخصا، ويؤيده ما في النهر عن القنية التأجيل في القرض باطل ) الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 5 /157 ط: دار الفکر بیروت) واللہ سبحانہ وتعالی اعلم باالصواب سید کامران دارالافتاء ، جامعۃ الرشید 24رجب 1438ھ
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب