021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوسرے شریک کے حصہ کو بیچنا
58025شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ سے متعلق کہ ایک مسلمان جو کاروبار میں برابر کا شریک ہونے کے بعد دوسرے پارٹنر جو کاروبار سنبھال رہا تھا اور پیسے نہیں دے رہا تھا تو اس نے مشترکہ املاک جو اس کے نام پر تھیں وہ بیچ دی۔ اب مدت کے بعد حساب میں کیا رقم لکھی جائیگی ،وہ جو اس کو بیچ کر وصول ہوئی تھی یا زیادہ آج کے مارکیٹ پرائس پر۔ امید ہے قرآن و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرماکر ممنون فرمائیں گے۔ اضافہ: چچا محمد کے مطابق power of attorney شریک کے پاس تھا ۔گویا اسے بیچنے کی قانونی اجازت تھی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پوچھے گئے سوال میں چونکہ دوسرے شریک کو بیچنے کا حق قانونی طور پر حاصل تھا ،لہذا دوسرے شریک نے وکیل بن کر مشترکہ املاک بیچ ڈالی۔ لہذا مشترکہ املاک کو بیچنے کے بعد جو (ثمن) رقم حاصل ہوئی ،اسی کو دوسرے شریک کے حصہ کے بقدر حساب میں لکھا جائیگا۔
حوالہ جات
"قال: "كل عقد جاز أن يعقده الإنسان بنفسه جاز أن يوكل به غيره" لأن الإنسان قد يعجز عن المباشرة بنفسه على اعتبار بعض الأحوال فيحتاج إلى أن يوكل غيره فيكون بسبيل منه دفعا للحاجة. " الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 136) (المادة 1071) يجوز لأحد الشريكين أن يتصرف مستقلا في الملك المشترك بإذن الآخر لكن لا يجوز له أن يتصرف تصرفا مضرا بالشريك. مجلة الأحكام العدلية (ص: 206)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب