ایک شخص کا چند سال قبل انتقال ہوا ۔ اس وقت اس کی بیوی ، بہن بھائی اور والدہ حیات تھیں ، اس شخص کی تمام جائداد اور مکان بیوی کےقبضہ میں آگیا ، میراث تقسیم نہیں ہوئی ۔ اب بیوی کا بھی انتقال ہوگیا ہے، بیوی کے انتقال کے وقت شوہر کا ایک عدد مکان بیوی کے قبضہ میں تھا ، بقیہ جائداد وہ اپنے بہن بھائی اور دیگر عزیز واقارب میں تقسیم کرچکی تھی ۔ موجودہ مکان کی رجسٹریشن مرحوم کے بھائی کے نام تھی ،
اب سوال یہ ہے کہ یہ مکان کس کا ہوگا شوہر کے ورثہ کا یا بیوی کے ورثہ کا ؟ اور مکان کے علاوہ جو جائدادیں شوہر کی تھیں ان کا کیا حکم ہے ۔
اب شوہر کی دوبہنیں ،تین بھائی اور والدہ حیات ہیں، ایک بھائی کا انتقال مرحوم کی زندگی میں ہوچکاتھا اس کی اولاد حیا ت ہیں
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شوہر کے انتقال پر بیوی کاتما م جائداد پر اکیلا قبضہ کرنا اور شوہر کی بعض چیزوں کو اپنے رشتہ داروں میں بانٹ دینا دونوں باتیں شرعا ناجائز تھیں ۔ بیوی کے جن رشتہ داروں کے پاس مغصوبہ سامان جائداد وغیرہ موجود ہے ان کے ذمہ لازم ہے کہ شوہر کے ورثہ کو واپس کردیں ۔
مرحوم کے انتقال کے وقت ان کی ملک میں منقولہ غیر منقولہ جائداد ، سونے چاندی ، نقدی اور دیگر چھوٹا بڑا جوبھی سامان تھا سب مرحوم کا ترکہ ہے ، اس میں سے سب سے پہلے کفن دفن کا متوسط خرچہ نکالاجائے گا ۔ اگر یہ خرچہ کسی نے بطور احسان اداکردیا ہو تو نکالنے کی ضرورت نہیں ۔ اس کےبعداگر مرحوم کے ذمہ واجب الادا ء قرض ہو تو اس کو چکایا جائے ۔ اس کے بعد اگر مرحوم نے جائز وصیت کی ہو تو تہائی مال کی حد تک اس پر عمل کیا جائے اسکے بعد ترکہ کی تقسیم اس طرح ہوگی ۔
بیوہ کاحصہ = ٪ 25جو بیوی کے شرعی ورثہ میں تقسیم ہوگا
والد ہ کا حصہ = ٪ 6 66. 16
دونوں بہنوں میں سے ہرایک حصہ = ٪ 291 .7
تینوں بھائیوں میں سے ہر ایک کا حصہ = ٪ 583 . 14
مرحوم جس بھائی کا انتقال مرحوم کی زندگی میں ہوچکا ہے ان کا یا ان کی اولا د کا مرحوم کے ترکہ میں کوئی حصہ نہیں ہے ،البتہ ورثہ اگر اپنی خوشی سے کچھ دیدیں تو بہتر ہے ۔