021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کا اکیلا جائدادپر قبضہ کرلینا
59017 میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک شخص کا چند سال قبل انتقال ہوا ۔ اس وقت اس کی بیوی ، بہن بھائی اور والدہ حیات تھیں ، اس شخص کی تمام جائداد اور مکان بیوی کےقبضہ میں آگیا ، میراث تقسیم نہیں ہوئی ۔ اب بیوی کا بھی انتقال ہوگیا ہے، بیوی کے انتقال کے وقت شوہر کا ایک عدد مکان بیوی کے قبضہ میں تھا ، بقیہ جائداد وہ اپنے بہن بھائی اور دیگر عزیز واقارب میں تقسیم کرچکی تھی ۔ موجودہ مکان کی رجسٹریشن مرحوم کے بھائی کے نام تھی ، اب سوال یہ ہے کہ یہ مکان کس کا ہوگا شوہر کے ورثہ کا یا بیوی کے ورثہ کا ؟ اور مکان کے علاوہ جو جائدادیں شوہر کی تھیں ان کا کیا حکم ہے ۔ اب شوہر کی دوبہنیں ،تین بھائی اور والدہ حیات ہیں، ایک بھائی کا انتقال مرحوم کی زندگی میں ہوچکاتھا اس کی اولاد حیا ت ہیں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شوہر کے انتقال پر بیوی کاتما م جائداد پر اکیلا قبضہ کرنا اور شوہر کی بعض چیزوں کو اپنے رشتہ داروں میں بانٹ دینا دونوں باتیں شرعا ناجائز تھیں ۔ بیوی کے جن رشتہ داروں کے پاس مغصوبہ سامان جائداد وغیرہ موجود ہے ان کے ذمہ لازم ہے کہ شوہر کے ورثہ کو واپس کردیں ۔ مرحوم کے انتقال کے وقت ان کی ملک میں منقولہ غیر منقولہ جائداد ، سونے چاندی ، نقدی اور دیگر چھوٹا بڑا جوبھی سامان تھا سب مرحوم کا ترکہ ہے ، اس میں سے سب سے پہلے کفن دفن کا متوسط خرچہ نکالاجائے گا ۔ اگر یہ خرچہ کسی نے بطور احسان اداکردیا ہو تو نکالنے کی ضرورت نہیں ۔ اس کےبعداگر مرحوم کے ذمہ واجب الادا ء قرض ہو تو اس کو چکایا جائے ۔ اس کے بعد اگر مرحوم نے جائز وصیت کی ہو تو تہائی مال کی حد تک اس پر عمل کیا جائے اسکے بعد ترکہ کی تقسیم اس طرح ہوگی ۔ بیوہ کاحصہ = ٪ 25جو بیوی کے شرعی ورثہ میں تقسیم ہوگا والد ہ کا حصہ = ٪ 6 66. 16 دونوں بہنوں میں سے ہرایک حصہ = ٪ 291 .7 تینوں بھائیوں میں سے ہر ایک کا حصہ = ٪ 583 . 14 مرحوم جس بھائی کا انتقال مرحوم کی زندگی میں ہوچکا ہے ان کا یا ان کی اولا د کا مرحوم کے ترکہ میں کوئی حصہ نہیں ہے ،البتہ ورثہ اگر اپنی خوشی سے کچھ دیدیں تو بہتر ہے ۔
حوالہ جات
.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب