021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیٹی کو مکان ھبہ کرنے کا حکم
60063ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

ایک شخص کی ایک بیٹی ایک بیٹا ایک بیوی ہے ، بیٹا بیٹی دونوں شادی شدہ ہیں ، والد نے اپنا مکان اپنی بیٹی کو گفٹ کردیا اور کاغذات میں اس کے نام کردیا ۔ جبکہ والد وفات تک اس گھر میں رہتے رہے ، بیٹی بھی ساتھ رہتی تھی ، والد نے گفٹ کرنے کے بعد مکان خالی کرکے بیٹی کو نہیں دیا صرف نام کیا ہے ۔ اور بیٹے کو کچھ نہیں دیا ۔ اب درج ذیل سوالا ت کے جوابات مطلوب ہیں ؛ ١۔ کیا والد کے لئے جائز ہے کہ پورا مکان بیٹی کو دیدیں اور بیٹے کو کچھ نہ دیں ؟ ۲۔ کیا اس طرح نام کرنے سے بیٹی اس مکان کی مالک بن گئی ہے یا یہ مکا ن والد کے ترکہ میں تقسیم ہوگا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

١۔زندگی میں والد اگر اولاد کو کچھ مال دینا چاہے تو عام حالات میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ سب کو برابر دیں ،ایسا کرنا مستحب ہے، نقصان پہنچانےکی نیت سے ایک کو دینا دوسرے کو محروم کرنا گناہ ہے ، اگر نقصان پہنچانے کا ارادہ نہ ہو ،بلکہ کوئی جائز وجہ ترجیح موجود ہو مثلا ایک فقر وغیرہ کی وجہ زیادہ محتاج ہے ،یازیادہ خدمت گذار ہے ، تو ایک کو زیادہ دوسرے کو کم دے تو اس میں گناہ نہیں ۔ 2۔ھبہ مکمل ہونے کے لئے ضروری ہے کہ قانونا وشرعا مکمل طور پر اس کے قبضہ میں دیکر اسے مالک بنادیا جائے،سوال کی تحریر کے مطابق بیٹی کو مکان کا مکمل قبضہ نہیں دیا بلکہ صرف نام کیا ہے اور آخر حیات تک والد خود اس میں مقیم ر ہے، اگر واقعی بات ایسی ہی ہے جیسے سوال میں تحریر ہے تو یہ ھبہ مکمل نہیں ہو ، لہذامکان کو والد کے ترکہ میں شامل کرکے تمام ورثہ میں شریعت کے مطابق تقسیم کیا جائے گا ۔ ترکہ کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ حقوق متقدمہ علی الارث کے بعد کل مال میں بیوہ کاحصہ = ٪ 12.5 لڑکی کاحصہ = ٪ 166 . 29 لڑکے کا حصہ= ٪ 333 .58
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 688) و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب