021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
المراۃ كا لقاضی كامطلب
60108طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

جس عورت نے اپنے کانوں سے اپنے شوہر کو تین طلاق دیتے ہوئے سنا ہواس کے بارے میں المرٲۃ کالقاضی کے جزئیے کے اعتبار سے حکم لگایا جا تا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان کا نکاح ختم ہو گیا اور وہ معتدہ ہےاور عدت کے بعد نکاح ثانی کر سکتی ہے یا انکا نکاح بر قرار ہے اورنکاح ثانی کے لئے باقاعدہ طو ر پر طلاق یا خلع لینا ضروری ہے ؟ اگر اسے معتدہ سمجھا جائے تو بظاہر کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا کیوں کہ دیانتا اس کے لئے ایسی حالت میں عدت کے بعد نکاح جائز ہونا چاہئے اگر اسے معتدہ نہ مانا جائے تو کئی سوال پیدا ہوتے ہیں ۱-جب نکاح ختم نہیں ہوا تو اسے نشوز یعنی گھر سے بھاگنے اور شوہر کو اپنے اوپر قدرت نہ دینے کا مشورہ کیوں دیا جاتا ہے؟ ۲-اگر وہ گھر سے نہ نکلے تو بیوی شوہر کی زبردستی کو نہیں روک سکتی ا ور گھر سے نکلنے کی صورت میں شوہر پر اس کا نفقہ واجب ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کس بنا پر ؟وہ تو ناشزہ ہے اگر نہیں تو وہ اپنا خرچہ کس سے وصول کرے خاص کرکے جب اس کی کفالت کرنے والا کوئی بھی نہ ہو ۳-ایسی عورت اگر گھر سے نکل جائےاور شوہر ضد کی وجہ سےطلاق یا خلع بھی نہ دےتو اپنی بقیہ زندگی اسی حالت میں گزارے یا اس کی کوئی اور صورت ہے ؟کیوں کہ قاضی کا یک طرفہ خلع سوائے متعنت فی النفقہ کے معتبر نہیں اور گھر سے نکلنے کی صورت میں شوہر نفقہ نہ دینے کی وجہ سے متعنت بھی نہیں ۔ اسی طرح مزید غور کرنے سے اور بھی اشکالات ہوسکتے ہیں ،اس صورت حال میں واضح فتوی کیا دینا چاہئیے کہ اس نکاح برقرار ہے یا ختم ہوگیا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرعا اثبات طلاق کے لئے شوہر کا اقرار یا عورت کے پا س بینہ ہونا ضروری ہے ،اگر دونوں باتیں نہ ہوں توقاضی شوہر سے قسم لے کر اس کے حق میں فیصلہ سنائے گا کہ قضاء دونوں کا نکاح برقرار ہے ،باقی دیانة عورت کی ذمہ داری ہے کہ شوہر کو اپنے اوپر قدرت نہ دے ،شوہر کو مقاربت سے روکنے کی ممکنہ کوشش کرے ، اور دیانة ایک کوشش یہ بھی ہوسکتی ہے کہ عدت کا زمانہ گذرنے کے بعد اس کی لاعلمی میں دوسرا نکاح کرلے جب دوسر ا شوہر طلاق دیدے تو اس کی عدت گذار کر پہلے شوہر کے پاس جائے اور اس سے یہ کہکر تجدید نکاح کا مطالبہ کرے کہ مجھے چونکہ نکاح میں شبہ پیش آگیا ہے اس لئے دوبارہ عقد کرنا چاہتی ہوں اور عورت کو شوہر کی تین طلاق پر پکا یقین ہونے کی صورت میں عدالت سے جبری خلع حاصل کرکے اس پر بھی عمل کرنے کی گنجائش ہے ،اگر عورت جان چھڑانے پر کسی طرح قادر نہ ہو اور عدالتی حکم پر شوہر کے ساتھ رہنے پر مجبور ہو تو عند اللہ وہ معذور سمجھی جائے گی سارا گناہ مرد پر ہوگا ۔﴿ مزید تفصیلات کے لئے فتاوی عثمانی ج/۲/۳۴۹ ملاحظہ فرمائیں ﴾
حوالہ جات
.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب