021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کے جانور کو اقالے کے بعد ذبح کرنا
61خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کو ختم کرنے کے مسائل

سوال

ایک شخص نے قربانی کے لیے جانور(گائے) خریداجس کی قیمت پینسٹھ ہزار روپے طے ہوئی اور وہ فروخت کنندہ کو دے دی۔اس کے بعدفروخت کنندہ نےقیمت کے کم ہونے کی بنا پر زیادہ قیمت کا مطالبہ کیا جس پر خریدار راضی نہیں ہوا،کافی بحث و مباحثہ کے بعد دونوں نے پہلے معاملے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور آپس میں یہ معاہدہ ہوا کہ گائے واپس نہ کرنے کی صورت میں اس کی قیمت ستر ہزار روپے ہوگی۔خریدار نے گائے واپس نہیں کی اور ذبح کر لی ۔کیا اس خریدار کے ذمہ بقیہ پانچ ہزار روپے دینا ضروری ہیں یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر یہ بات درست ہےکہ فروخت کنندہ اور خریداردونوں نے رضامندی سےگائے واپس کرنے کافیصلہ اورمعاہدہ کر لیا تھاتو اِس بات پر اتفاق کرنا کہ گائے واپس نہ کرنے کی صورت میں گائے کی قیمت ستر ہزار روپیہ ہوگی، ایک نیا معاملہ ہے جس کا پہلے معاملے سے کوئی تعلق نہیں،لہذا خریدار نے جب گائے واپس نہیں کی او ر ذبح کرلی تو خریدار پر گائے کی قیمت ستر ہزار روپیہ لازم ہوگئی اِس لیےاب فروخت کنندہ خریدار سے بقیہ قیمت کی ادائیگی کے لیے رجوع کرسکتا ہے۔
حوالہ جات
(المادة 891) كما أنه يلزم أن يكون الغاصب ضامنا إذا استهلك المال المغصوب كذلك إذا تلف أو ضاع بتعديه أو بدون تعديه يكون ضامنا أيضا فإن كان من القيميات يلزم الغاصب قيمته في زمان الغصب ومكانه وإن كان من المثليات يلزمه إعطاء مثله. وفی جامع الفصولین: غصب شاۃ فسمنت ثم ذبحھا،ضمن قیمتھا یوم غصب لا یوم ذبحہ عندہ،وعندھما یوم ذبحہ ۔ولوتلفت بلا اھلاکہ،ضمنھا یوم غصب. (شرح المجلة :ص: 172) قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:(وهي) مندوبة للحديث..... وحكمها أنها (فسخ في حق المتعاقدين فيما هو من موجبات) بفتح الجيم أي أحكام (العقد).... ثم ذكر لكونها فسخا فروعا.... (و) الرابع (جاز للبائع بيع المبيع منه) ثانيا بعدها (قبل قبضه) ولو كان بيعا في حقهما لبطل كبيعه من غير المشتري عيني. قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:قوله( والرابع المشتري إلخ) صورته:باع زيد من عمرو شيئا منقولا كثوب وقبضه ثم تقايلا ثم باعه زيد ثانيا من عمرو قبل قبضه منه جاز البيع؛ لأن الإقالة فسخ في حقهما، فقد عاد إلى البائع ملكه السابق فلم يكن بائعا ما شراه قبل قبضه.. (الدر المختارمع رد المحتار:5/ 124) وفيه من باب المتفرقات تقايضا فتقايلا فاشترى أحدهما ما أقال صار قابضا بنفس العقد لقيامها فكان كل واحد مضمونا بقيمة نفسه كالمغصوب. (البحر الرائق:06/ 112)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب