021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تنخواہ دار بھائیوں کی آمدنی سے غیر تنخواہ دار بھائیوں پر قربانی واجب ہونے کا حکم
60273قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

سوال : کیا فرماتے ہیں فقہاء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ چار بھائی ہیں ،ان کے والد صاحب فو ت ہو چکے ہیں وراثت میں صرف ایک مکان چھوڑا ہے ،جس میں رہتے ہیں اور ایک چھوٹا سا کھیت ہے ۔ان چار بھائیوں میں سے ایک بھائی طالب علم ہے جس کے پاس ذاتی جائیداد نہیں ہے ۔دوسرا بھائی گھر سنبھالتا ہے اس کے پاس بھی ذاتی مال نہیں ہے ۔باقی دونوں بھائی الگ الگ مزدوری کر کے کمائی کرتے ہیں۔گھر کا خرچہ بھی ان ہی دو بھائیو ں کی آمدنی سے پورا کیا جاتا ہے ۔تمام بھائی ان ہی دو بھائیوں کی کمائی مشترکہ طور پر کھاتے ہیں اور استعمال کرتے ہیں ۔ اب معلوم یہ کرنا تھا کہ قربانی ہر ایک پر الگ الگ ہو گی یا صرف کمائی کرنے والے دو بھائیوں کے ذمہ لازم ہے۔واضح رہے کہ بعض مفتیان کرام فرماتے ہیں کہ مذکورہ دو بھائیوں کی کمائی تمام بھائیوں پر تقسیم کر کے اگر ہر ایک کا حصہ نصاب تک پہنچتا ہے تو چاروں میں سے ہر ایک پر قربانی واجب ہے ۔یہ حضرات کہتے ہیں کہ چونکہ اس قوم والوں کا عرف ہے کہ اگرچہ کمائی ایک یا دو بھائی کرتے ہوں اور ما بقیہ بھائی صرف گھر سنھبالتے ہوں یا پڑھتے ہوں تو ان کمائی کرنے والوں کی کمائی میں سب کا مشترکہ حق سمجھا جاتاہے ۔ کیا عرف درست ہے اس کے ذریعہ اس طرح کی نصوص میں تخصیص درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرعا قربانی کے وجوب کے لیے لازم ہے کہ آدمی صا حب نصاب ہو، غیر صاحب نصاب پر قربانی لازم نہیں ہے۔ پوچھے گئے مسئلہ میں اگر والد کا چھوڑا ہوا مشترک ترکہ اتنا نہیں ہےکہ اگر اس کو ان بھائیوں پر تقسیم کردیا جائے تو ہر بھائی کے حصہ میں بقدر نصاب مال آجائے، تو ایسی صورت میں جو بھائی تنخواہ دار نہیں ان پر قربانی واجب نہیں ۔باقی تنخواہ دار بھائیوں کی تنخواہ صرف انہی کی تصور کی جائے گی ، نیز یہ بھائی بھی جو کمائی کر رہے ہیں اس کو بھی دیکھا جائے گا ، اگر اس میں سے گھر کے اخراجات نکال کر باقی ماندہ رقم یا اس کے علاوہ سوناچاندی یا ضروریات سے زائد سامان ان بھائیوں کے پاس بچ جائے جو نصاب کے بقدر ہو تو تب ہی ان بھائیوں پر قربانی واجب ہوگی۔اور اگر اتنا مال اخراجات کے بعد نہیں بچتاتوپھر ان پر بھی قربانی لازم نہیں۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین –رحمہ اللہ- : "وشرعا (ذبح حيوان مخصوص بنية القربة في وقت مخصوص. وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (لا الذكورة فتجب على الأنثى) خانية (وسببها الوقت) وهو أيام النحر۔" حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 312) واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب