021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شکار سے پہلے جانور بیچنے کا حکم
60319خرید و فروخت کے احکامبیع فاسد ، باطل ، موقوف اور مکروہ کا بیان

سوال

بعض دفعہ میرا دوست شکار کرنے سے پہلے ہی شکار ہونے والےجانور کا کچھ حصہ اور کبھی پورا جانورفروخت کر دیتا ہے۔کیا اس طرح بیچنا شرعی طور پر ٹھیک ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شکارکرنے سے پہلے شکار کے کسی بھی حصےکو فروخت کرنا جائز نہیںکیونکہ یہ غیر مملوک کی بیع ہے اور حدیث شریف میں اس کی ممانعت آئی ہے،البتہ شکار پکڑنے سے پہلے خریدوفروخت کا وعدہ کیا جاسکتا ہے،لیکن اس پر عقد کے احکام جاری نہیں ہونگےبلکہ شکار پکڑنے کے بعد ایجاب و قبول کے ساتھ علیحدہ سےمستقلاً عقد(سودا) کرنا ہوگا۔
حوالہ جات
عن حكيم بن حزام قال:سألت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله يأتيني الرجل فيسألني البيع ليس عندي أبيعه منه ثم أبتاعه له من السوق قال لا تبع ما ليس عندك (سنن النسائي :7 / 334) "ولا يجوز بيع السمك قبل أن يصطاد" لأنه باع مالا يملكه .... "ولا بيع الطير في الهواء" لأنه غير مملوك قبل الأخذ.. (الهداية في شرح بداية المبتدي - (3 / 44) واللہ سبحانہ وتعالی اعلم بالصوب
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب