021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بروکر کا کمیشن رکھنا/عقد، سودا منسوخ ہونے کی صورت میں بروکر کمیشن لینے کاحق رکھتاہے؟
60431اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

میں نے اپنا مکان فروخت کرنے کے لیے ایک بروکر سے رابطہ کیا تھا جس کا نام عبد اللہ(فرضی نام) ہے۔عبد اللہ نے میرامکان بکوانے کے لیےپچاس ہزار کمیشن کا مطالبہ کیا جو کہ میں نے اسے دے دیے۔اس کے بعدایک خریدار سے بات کر کے معاملہ طے کروایا ،بات چیت مکمل ہونے کے بعد میں نے اپنے بیٹوں کو بتایا تو انہوں نے مکان بیچنے سے منع کر دیا جس کی وجہ سے بنا بنایا سودا کینسل ہوگیا ۔ اب جب عبد اللہ سے پچاس ہزار واپس کرنے کا مطالبہ کیا تو وہ کہتا ہے کہ میں نے تو اپنا کام پورا کر دیا تھا ،سودا کروایا تھا اس لیے میں اپنا کمیشن لوں گا اور ایک روپیہ بھی واپس نہیں کروں گا۔آپ شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ کیااس طرح عبد اللہ کا پچاس ہزار روپے لینا جائز ہے یا نہیں؟یے۔اس کے بعدایک خریدار سے بات کر کے معاملہ طے کروایا ،بات چیت مکمل ہونے کے بعد میں نے اپنے بیٹوں کو بتایا تو انہوں نے مکان بیچنے سے منع کر دیا جس کی وجہ سے بنا بنایا سودا کینسل ہوگیا ۔اب جب عبد اللہ سے پچاس ہزار واپس کرنے کا مطالبہ کیا تو وہ کہتا ہے کہ میں نے تو اپنا کام پورا کر دیا تھا ،سودا کروایا تھا اس لیے میں اپنا کمیشن لوں گا اور ایک روپیہ بھی واپس نہیں کروں گا۔آپ شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ کیااس طرح عبد اللہ کا پچاس ہزار روپے لینا جائز ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آجکل بروکرز کے ذمہ صرف دو فریقوں کے درمیان معاملہ کروانا نہیں ہوتا ،بلکہ خریداری کا معاملہ مکمل ہونے کے بعد فروخت کنندہ کو خریدار سے پوری رقم دلوانااور مکان کے کاغذات خریدار کے نام کروانا بھی بروکرز کے ذمہ ہوتا ہے۔اس کو ملنے والا کمیشن اس پورےکا م کی اجرت ہوتا ہے،لہذا سوال میں مذکورہ صورت میں جب نصیب روان نے آپ کے اور خریدار کے درمیان معاملہ کروادیا تھااور آپ دونوں کے درمیان سودا بھی طے ہوگیا تھاپھر اس کے بعد(آپ کے بیٹوں کے اختلاف کی وجہ سے) سودا فسخ (کینسل ) ہوگیا،تو چونکہ اس کی طرف سے بعض عمل پایا گیا،لہذا وہ اپنے عمل کے بقدر اجرت کا مستحق ہےاور اس کےلیے بروکرز کے عرف کو دیکھا جائے گا کہ ان کے یہاں اتنے عمل کی جتنی اجرت بنتی ہے،اتنے کمیشن کا وہ حقدار ہے‘‘۔ تاہم اس کے لیےپورے پچاس ہزار روپے لینا جائز نہیں ہے،بلکہ اس پر لازم ہے وہ یہ رقم اصل مالک(یعنی آپ) کو واپس کردے،البتہ وہ اپنی محنت کے بقدر اجرت کا آپ سے مطالبہ کرسکتا ہے،ایسی صورت میں آپ کے ذمہ لازم ہوگا کہ اس کی اجرت(کمیشن)ادا کریں۔
حوالہ جات
تنقيح الفتاوى الحامدية - (3 / 294) ( سئل ) في دلال سعى بين البائع والمشتري وباع البائع المبيع بنفسه والعرف أن الدلالة على البائع ثم إن المشتري رد المبيع على البائع قام البائع يطالب الدلال بالدلالة التي دفعها له فهل ليس له ذلك ؟ ( الجواب ) : نعم ذكر في الصغرى دلال باع ثوبا وأخذ الدلالة ثم استحق المبيع أو رد بعيب بقضاء أو غيره لا تسترد الدلالة وإن انفسخ البيع ؛ لأنه لم يظهر أن البيع لم يكن فلا يبطل عمله عمادية من أحكام الدلال الفتاوى الهندية - (4 / 451) الدلال في البيع إذا أخذ الدلالة بعد البيع ثم انفسخ البيع بينهما بسبب من الأسباب سلمت له الدلالة كالخياط إذا خاط الثوب ثم فتقه صاحب الثوب. كذا في خزانة المفتين مجلة الاحكام العدلية - (1 / 107) (مادة 580) من استأجر حصادين ليحصدوا زرعه الذي في أرضه وبعد حصادهم مقدارا منه لو تلف الباقي بنزول آفة أو بقضاء آخر فلهم أن يأخذوا من الأجر المسمى مقدار حصة ما حصدوه وليس لهم أخذ أجر الباقي.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب