021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زندہ اور میت کی طرف سے ایک مشترک جانور میں قربانی کاحکم
60419/56قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

میری کوشش یہی ہوتی ہے کہ میں اجتماعی قربانی کے نظم میں شریک ہو کر قربانی کروں،اب ایک تشویش یہ ہے کہ ایک جانورجس میں سات حصے ہوتے ہیں اس میں کچھ شرکاء اپنی طرف سے یا اپنے زندہ رشتداروں کی طرف سے قربانی کر رہے ہوں جبکہ بعض اپنے مرحومین کی طرف سے قربانی کر رہے ہوں تو کیا سب کی قربانی ادا ہوجائے گی یامرحومین کی طرف سے کرنے کی وجہ سے کسی کی بھی ادا نہیں ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس قسم کی قربانی جائز ہے اور ہر ایک کی قربانی ادا ہوجائے گی،اس لیے کہ مقصد سب کا اللہ تعالیٰ کی رضاء کے لیے قربانی کرنا ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 326) (وإن) (مات أحد السبعة) المشتركين في البدنة (وقال الورثة اذبحوا عنه وعنكم) (صح) عن الكل استحسانا لقصد القربة من الكل. البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (8/ 202) قال - رحمه الله -: (وإن مات أحد السبعة، وقال الورثة: اذبحوا عنه وعنكم صح.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب