ہمارے دفتر میں ایک صاحب ہیں انہوں نے گذشتہ سال قربانی کے لیے ایک دنبہ خریدا،مگر قربانی کرنے سے پہلے یہ نیت کرلی کہ یہ قربانی میرے والد مرحوم کی طرف سے ہے۔اب وہ یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ ان کی اس قربانی کا کیا حکم ہوگا؟یہ کس کی طرف سے سمجھی جائے گی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر انہوں نے اپنے مال میں سے اپنے والد مرحوم کی طرف سے یہ قربانی کی ہے جبکہ خود ان پر بھی قربانی واجب تھی اوراس کے علاوہ انہوں نے الگ سے اپنی طرف سے قربانی نہیں کی تھی تو ایسی صورت میں یہ مذکورہ قربانی خود اِن صاحب کی طرف سے شرعاً معتبر ہوگی،البتہ اگر خود ان پر واجب نہیں تھی یا واجب تھی مگر انہوں نے اپنی طرف سے علیحدہ سے قربانی کی تھی تو یہ قربانی بھی ان کی طرف سے نفل ہے،صرف میت کو ثواب ملے گا۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 335)
(قوله وعن ميت) أي لو ضحى عن ميت وارثه بأمره ألزمه بالتصدق بها وعدم الأكل منها، وإن تبرع بها عنه له الأكل لأنه يقع على ملك الذابح والثواب للميت، ولهذا لو كان على الذابح واحدة سقطت عنه أضحيته كما في الأجناس. قال الشرنبلالي: لكن في سقوط الأضحية عنه تأمل اهـ. أقول: صرح في فتح القدير في الحج عن الغير بلا أمر أنه يقع عن الفاعل فيسقط به الفرض عنه وللآخر الثواب فراجعه.