021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
راستے میں سےکچھ حصہ مکان کےلیےلینا
60848قصاص اور دیت کے احکاممتفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گاؤں میں مسجد کے قریب ہم نے ایک زمین لی جومسجد کے محراب اور اس کے بائیں جانب واقع ہے۔مسجدکے محراب اور زمین کے درمیان گاؤں والوں کا عمومی راستہ تھا،ہم نے اس کےکچھ حصہ (800اسکوائرفٹ )پرگھر تعمیرکیااورکچھ راستہ(30فٹ کا)چھوڑدیا۔اب پوچھنا یہ ہےکہ راستہ کی زمین پر گھربناکراس کواستعمال کرناجائز ہے؟اس زمین پر کمرے تعمیر ہونےکےبعداس کوگراناضروری ہے؟اس زمین کواپنےاستعمال میں لاکراس کےبدلے اپنی زمین کاکچھ حصہ دوسری جانب سےدے سکتےہیں؟ تنقیح:راستےپرگھر بنانے کی کیا ضرورت تھی ؟ گھر میں توسیع کےلیے اور زمین کوتقسیم سےبچانےکےلیےراستےکاوہ حصہ شامل کیااورزمین کی دوسری جانب مرکزی شاہراہ اورراستےکےدرمیان ہماری زمین حائل تھی،اپنی زمین کاوہ ( حائل )حصہ اس زمین کےبدلےدیا،ابھی اس پر پختہ سڑک بنادی گئی ہے اورمرکزی شاہراہ کےلیےآمدورفت کاراستہ بھی بن گیاہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عوامی گزرگاہ پربلااجازت ذاتی مکان تعمیرکرناناجائزہے۔آپ نےاگر گاؤں والوں کی اجازت اوررضامندی سےزمین کاتبادلہ کیاہےتوٹھیک ہےورنہ جب تک وہ راضی نہ ہوں آپ کےلیےاس کااستعمال جائزنہیں۔اس مسئلےکوگاؤں والوں سےمل جل کر حل کریں۔
حوالہ جات
(أخرج إلى طريق العامة كنيفا) هو بيت الخلاء (أو ميزابا أو جرصنا كبرج وجذع وممر علو وحوض طاقة ونحوها، عيني، أو دكانا جاز) إحداثه (إن لم يضر بالعامة) ولم يمنع منه، فإن ضر لم يحل كما سيجئ (ولكل أحد من أهل الخصومة) ولو ذميا (منعه) ابتداء (ومطالبته بنقضه) ورفعه (بعده) أي بعد البناء، سواء كان فيه ضرر أو لا. (الدر المختار للحصفكي :10/265طبع:دارالمعرفہ) قال: "ومن أخرج إلى الطريق الأعظم كنيفا أو ميزابا أو جرصنا أو بنى دكانا فلرجل من عرض الناس أن ينزعه" لأن كل واحد صاحب حق بالمرور بنفسه وبدوابه فكان له حق النقض، كما في الملك المشترك فإن لكل واحد حق النقض لو أحدث غيرهم فيه شيئا فكذا في الحق المشترك.قال: "ويسع للذي عمله أن ينتفع به ما لم يضر بالمسلمين" لأن له حق المرور ولا ضرر فيه فليلحق ما في معناه به، إذ المانع متعنت، فإذا أضر بالمسلمين كره له ذلك لقوله عليه الصلاة والسلام: "لا ضرر ولا ضرار في الإسلام".(الهداية:4/ 276 طبع:مکتبۃ البشری) محمد عن يعقوب عن أبي حنيفة ( رضي الله عنهم ) رجل أخرج إلى الطريق الأعظم كنيفا أو ميزابا أو جرصنا أو بنى دكانا فللرجل من عرض الناس أن ينزع ذلك ويسع للذي عمل ذلك أن ينتفع به ما لم يضربالمسلمین،فإذاضربالمسلمین کرہ ذلك.(الجامع الصغيرمع شرحہ النافع الکبیر :ص 513مكتبة إدارة القرآن)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب