021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میت کوایک مرتبہ غسل دیاجائےگا
61694جنازے کےمسائلمردے کو غسل دینے اوردفنانے کا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ میرےوالد صاحب کا انتقال ہواتومیں اور میرادوست اس کو غسل دےرہےتھے۔ کچھ نے چاروں طرف سےچادرپکڑاہواتھاتاکہ پردہ ہوجائے،توایک دوست آیااورکہنےلگا کہ پہلا غسل دے رہے ہویا دوسرا؟میں نے کہا کہ پہلا دوسرا غسل کےبارے میں تومیں نہیں جانتا،بس ابھی کپڑےاتارے ہیں اور غسل دے رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ جب کوئی مرتاہے توہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ موت سے پہلے اس کا جسم پاک تھایاناپاک،اس لیے پہلے ناپاکی کا غسل دیاجاتا ہے ،پھر کفن دفن کےلیے غسل دیتے ہیں،میں نے شک کی وجہ سے دوبار غسل دیا،ایک مرتبہ نہلانے کے بعداس کا جسم تولیے سے خشک کرکےپھر دوبارہ غسل دیا۔مفتی صاحب آپ بتائیں کہ میت کو ایک مرتبہ غسل دیتےہیں یادومرتبہ ؟اگر دومرتبہ دیتےہیں تو اس کا طریقہ کیا ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میت کو ایک بار غسل دیناواجب ہے۔ایک مرتبہ مسنون غسل دینےکےبعددوبارہ غسل دینےکی ضرورت نہیں۔غسلِ مسنون یہ ہےکہ میت کوبائیں پہلوپرلٹاکردائیں پہلوپرسرسےپیرتک تین دفعہ بیری کےپتوں کااتناپانی بہادیاجائےکہ نیچےبائیں کروٹ تک پہنچ جائے،پھردائیں پہلو پرلٹاکراسی طرح سرسےپیرتک تین مرتبہ بائیں پہلوپراتناپانی ڈالاجائےکہ دائیں پہلوتک پانی پہنچ جائے،پھرمیت کواپنےبدن کی ٹیک دےکرذرابٹھلانےکےقریب کیاجائےاوراس کےپیٹ کواوپرسےنیچےکی طرف آہستہ ملاجائے،اگرکچھ نکلےتوصرف وہ جگہ دھولیا جائے ، غسل دہرانےکی ضرورت نہیں،اس کےبعدبائیں کروٹ پرلٹاکردائیں کروٹ پرسرسےپیرتک تین مرتبہ کافورملاہواپانی اچھی طرح بہایا جائےتاکہ بائیں کروٹ بھی خوب تر ہوجائے۔
حوالہ جات
قال العلامہ الکاسانیؒ:وأما بيان كيفية وجوبه، فهو واجب على سبيل الكفاية ،إذا قام به البعض سقط عن الباقين ؛لحصول المقصود بالبعض ،كسائر الواجبات على سبيل الكفاية، وكذا الواجب هو الغسل مرة واحدة، والتكرار سنة، وليس بواجب حتى لو اكتفى بغسلة واحدة، أو غمسة واحدة في ماء جار جاز؛ لأن الغسل إنما وجب لإزالة الحدث ،فقد حصل بالمرة الواحدة ،كما في غسل الجنابة. (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع:1/ 300) ويبدأ بوجهه ويمسح رأسه (ويصب عليه ماء مغلى بسدر) ورق النبق (أو حرض) بضم فسكون الأشنان (إن تيسر، وإلا فماء خالص) مغلى (ويغسل رأسه ولحيته بالخطمي) نبت بالعراق (إن وجد وإلا فبالصابون ونحوه) هذا لو كان بهما شعر حتى لو كان أمرد أو أجرد لا يفعل(ويضجع على يساره) ليبدأ بيمينه (فيغسل حتى يصل الماء إلى ما يلي التخت منه ثم على يمينه كذلك ثم يجلس مسندا) بالبناء للمفعول (إليه ويمسح بطنه رفيقا وما خرج منه يغسله ثم) بعد إقعاده (يضجعه على شقه الأيسر ويغسله) وهذه غسلة (ثالثة) ليحصل المسنون (ويصب عليه الماء عند كل اضطجاع ثلاث مرات) لما مر (وإن زاد عليها أو نقص جاز) إذ الواجب مرة (ولا يعاد غسله ولا وضوءه بالخارج منه) لأن غسله ما وجب لرفع الحدث لبقائه بالموت بل لتنجسه بالموت كسائر الحيوانات الدموية إلا أن المسلم يطهر بالغسل كرامة له وقد حصل بحر وشرح مجمع. (الدر المختار:2/ 196،ایچ ـ ایم ـ سعید) قال في (الفتح): والأولى أن يغسل الأوليان بالسدر ومعلوم أن الواجب منهما مرة ويسن أن يصب عليه عند كل إضجاع ثلاثًا. (النهر :1/ 384)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب