021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت کے احکام
60793طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

ہماری والدہ کی عمر62۔64سال کے درمیان ہے،عدت سے متعلق ان کے لئے کیااحکامات ہیں؟ہم نے سناہے کہ بڑی عمرکی خواتین کے لئےنرمی ہے ،تفصیل سے آگاہ فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عدت کے حوالہ سے بڑی عمرکی خواتین کے لئےبھی وہی احکام ہیں جودوسری خواتین کے لئے احکام ہیں،جن کی مختصر تفصیل درج ذیل ہے: عدت وفات قمری چارمہینے دس دن ہیں،اوراگرعدت کاآغازقمری ماہ کی پہلی تاریخ سے نہیں ہورہاہے توہرمہینہ تیس دن کاشمارہوگااوراس صورت عدت وفات کے کل دن ایک سوتیس ہوں گے جیساکہ مذکورہ صورت میں آپ کی والدہ کی عدت ہے۔ عدت کےایام میں بناؤسنگھارکرنے والی چیزیں اورزیب وزینت والے کپڑےاستعمال کرناممنوع ہے،عدت کےدوران نہانے اورسروغیرہ دھونے میں کوئی حرج نہیں،نیز اگرسرمیں درد وغیرہ ہوتوتیل استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔ عدت کے دوران گھرسے نکلناجائزنہیں،البتہ علاج معالجہ کے سلسلے میں بوقت ضرورت گھرسے نکلنےکی اجازت ہے۔مزید تفصیل کےلئے داکٹرعبدالحی عارفی رحمہ اللہ کی کتاب احکام میت کامطالعہ کیجئے۔
حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي (ج 8 / ص 382): ”إذا اتفق عدة الطلاق والموت في غرة الشهر اعتبرت الشهوربالاهلة، وإن انقصت عن العدد، وإن اتفق في وسط الشهر فعند الامام تعتبر بالايام فتعتد في الطلاق بتسعين يوما، وفي الوفاة بمائةوثلاثين يوما. “ رد المحتار (ج 12 / ص 453): ( وتعتدان ) أي معتدة طلاق وموت ( في بيت وجبت فيه ) ولا يخرجان منه ( إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل ، أو تخاف ) انهدامه ، أو ( تلف مالها ، أو لا تجد كراء البيت ) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب