021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
35سالوں کی قضاءنمازیں پڑھنے کاطریقہ
60826نماز کا بیانقضاء نمازوں کا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں علماء ِکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری عمر35سال ہے اورمیرارادہ ہے کہ میں اپنے ذمہ کی تمام فوت شدہ نمازوں کی قضاء کرلوں ،میں یہ چاہتی ہوں کہ آج تک کی تمام نمازوں کو پڑھ لوں، اس کی شرعی ترتیب بتائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قرآن وسنت اور فقہائے کرامؒ کے اتفاق کی روشنی میں یہ بات شک و شبہ سے بالا تر ہے کہ جس مسلمان نے اپنی عمر کے ابتداء میں نمازیں اپنی غفلت یا لاپروائی کی وجہ سے نہ پڑھی ہوں اور بعد میں اسے تنبہ اور توبہ کی توفیق ہو، اس کے ذمے یہ ضروری ہے کہ اپنی چھوٹی ہوئی نمازوں کا محتاط حساب لگا کر انہیں ادا کرنے کی فکر کرے، قضاء نمازیں لوٹانے کی آسان شکل یہ ہے کہ ہر نماز کی نیت اس طرح کرے کہ میرے ذمہ جو سب سے پہلی فجر ہے اس کی قضاء کرتا ہوں اللہ کے واسطے یا اس طرح کہے ، کہ میرے ذمہ جو سب سے آخری فجر ہے اس کی قضاء کررہاہوں اس صورت میں نماز کی تعیین ہوجاتی ہے، اسی طرح ادا کرتا رہے ، یہاں تک کہ ظنِ غالب ہو جائے کہ اب میرے ذمہ کوئی فرض باقی نہیں رہا، کوئی بھی نماز کسی بھی وقت ادا کی جاسکتی ہے، بس مکروہ اوقات سے بچنے کا اہتمام کیا جائے۔ بعض علماء نے مزید آسانی کے لئے یہ طریقہ بتایا ہے کہ انسان روازانہ ہر فرض نماز کے ساتھ اسی وقت کی ایک قضاء نماز پڑھ لیا کرے، اس طرح ایک دن میں پانچ نمازیں ادا ہو جائیں گی، البتہ جب موقع ملے اس سے زیادہ بھی پڑھتا رہے، فرماتے ہیں: و فورہ مع کل فرض فرض، اذ لم یجب فی الیوم اداء اکثر من خمس، فکذا القضاء، فان زاد او جمع الخمس فحسن۔ (البحر الزخار لاحمد ابن المرتضی ص۱۷۳ ج۱ طبع صنعاء) اور قضاء نمازوں کی فوری ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ ہر فرض کے ساتھ ایک فرض پڑھا جائے، کیونکہ ایک دن میں پانچ سے زیادہ نمازیں اداء میں ضروری نہیں تو قضاء کو بھی اس پر قیاس کر لیا جائے، لیکن اگر کوئی زیادہ نمازیں پڑھے یا پانچ نمازیں اکھٹی پڑھ لے تو اچھا ہے۔ واضح رہے کہ قضاء صرف فرائض اوروتر کی ہوتی ہے سنتوں کی قضاء نہیں ہوتی ۔
حوالہ جات
عن انس رضی اﷲ عنہ عن النبی صلی اﷲ علیہ وسلم قال من نسی صلاۃ فلیصَلِّ اذا ذکرہا لا کفّارۃ لہا الّا ذلک أقم الصلاۃ لذکری رواہ الخمسۃ، التاج الجامع للأصول فی أحادیث الرسول، وفی غایۃ المأمول : فلم یذکرہا حتیّٰ خرج الوقتُ، فعلیہ قضاؤہا اذا تذکّرہا وجوباً فی الفرض ص۱۴۷ج۱ مطبوعہ بیروت ولو نوی أول ظھر علیہ أو آخر ظھر علیہ جاز، وھذا ہو المخلص لمن لم یعرف أوقات الفائتۃ أو اشتبھت علیہ أو أراد التسھیل علی نفسہ۔ (الأشباہ والنظائر قدیم ۱؍۶۰) ولو انفرض قضاء لکنہ یعین ظہر یوم کذا علی المعتمد، والأسہل نیۃ أول ظہر علیہ أو أخر ظہر۔ (الدرالمختار مع الشامي ۲؍۹۶ زکریا، الفتاویٰ التاترخانیۃ ۲؍۴۰ رقم: ۶۴۰ زکریا، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۶۶) وفی الشامیۃ (۲؍۷۶ کراچی) إذا کثرت الفوائت نوی أول ظہر علیہ أو آخرہ.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب