021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیاعورت کی آوازسترمیں داخل ہے؟
60844جائز و ناجائزامور کا بیانلباس اور زیب و زینت کے مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء ِکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نیویارک امریکہ میں رہتی ہوں، میری مشغولیت یہ ہے کہ میں کھاناپکانے کی ویڈیوزبناکریوٹیوب پر،اپنے چینل پر اپ لوڈ کرتی ہوں، پہلے میں کھانے کے ویڈیوزکے ساتھ خود سے بول کرطریقہ بتاتی تھی ،پھرمجھے کسی نے کہاکہ عورت کی آواز بھی پردہ ہے تو اب میں ویڈیوزکے ساتھ میوزک ساپلے کردیتی ہوں ،کیامیوزک کے ساتھ ویڈیوزبنانادرست ہے؟اورکیامیں میوزک کی بجائے خود بول سکتی ہوں؟اگردونوں صورتیں صحیح نہیں تو مجھے کیاکرناچاہیے ؟اسکے علاوہ ان ویڈیوزکے ذریعے حاصل ہونے والی آمدن جائز ہے یانہیں ؟واضح رہے کہ آمدنی ویڈیوز سے براہِ راست نہیں ہوتی ،بلکہ ویڈیوز دیکھی جاتی ہے تو اس سے پہلے ایک کمرشل ایڈورٹزمنٹ کا کلپ چلتاہے ،یہ آمدن اس کلپ پر منحصرہوتی ہے ،جتنی دفعہ ویڈیوز دیکھی جائے گی، اسی تناسب سے آمدنی ہوتی ہے، گوگل کمپنی کی طرف سے یہ آمدنی ملتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عورت کی آواز کے بارےمیں اگرچہ فقہاءِکرامؒ کا اختلاف ہے،لیکن صحیح یہ ہے کہ عورت کی آواز اپنی اصل کے اعتبارسے سترمیں داخل نہیں ،اصل مقصد فتنہ کے دروازوں کو بند کرنا ہے،جہاں غیر محرم تک آوازپہونچنے اورپہنچانے میں فتنہ کا اندیشہ ہو ،وہاں اس سے احتیاط کرنا واجب ہے، جیسے کسی غیر محرم کو نعت یا حمد سنانا یا ایسے گفتگوں کرنا جو سننے والے کے دل میں میلان کاباعث بنے، اس اصول کے تحت مسئولہ صورت میں اگر آپ آوازبتکلف اس طرح نرم نہیں کرتی کہ جس میں فتنہ کا اندیشہ ہو تو یہ عمل فی نفسہ جائزہے، باقی آواز کے ساتھ میوزک چلانا بہرحال جائز نہیں ۔ یہ تو حکم تھا آپ کے ویڈیوزبنانے اورانٹرنیٹ پر اپ لوڈکرنے کا،جہاں تک آپ کی آمدنی کا تعلق ہے تو اس میں درجِ ذیل تفصیل ہے : مذکورہ بالاویڈیوز سے حاصل ہونے والی آمدنی میں اگردرج ذیل شرائط ہوں توجائز ہے ورنہ نہیں ۔ ا۔ویڈیوزکے آگے پیچھےاورسائٹ پر چلائے جانےوالے اشتہارات عورتوں کی تصاویر،میوزک ،گانے یاکسی اور قسم کے فحش مواد یا ناجائز امور پرمشتمل نہ ہوں۔ 2۔ ویڈیوز کے آگے پیچھےاورسائٹ پر چلائے جانےوالے اشتہارات دینے والی کمپنیوں کا بنیادی کام حلال ہو،ناجائز اورحرام نہ ہو۔ 3۔اگرآپ نے ویب سائٹ پر ویڈیوزرکھنے والے کمپنی سے کوئی معاہدہ کیاہے اوراس معاہدہ میں کوئی جائز شرائط کا ذکرتھاتو ان کو پورا کیاجائے ،ان کی مخالفت نہ کی جائے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 179) (قوله تخافت) لأن صوتها عورة كما في الكافي والتبيين الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 528) (ولا تلبي جهرا) بل تسمع نفسها دفعا للفتنة؛ وما قيل إن صوتها عورة ضعيف حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 528) (قوله دفعا للفتنة) أي فتنة الرجال بسماع صوتها (قوله وما قيل) رد على العيني الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 405) (وللحرة) ولو خنثى (جميع بدنها) حتى شعرها النازل في الأصح (خلا الوجه والكفين) فظهر الكف عورة المذهب (والقدمين) على المعتمد، وصوتها على الراجح وذراعيها على المرجوح. حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 406) (قوله وصوتها) معطوف على المستثنى يعني أنه ليس بعورة ح (قوله على الراجح) عبارة البحر عن الحلية أنه الأشبه. وفي النهر وهو الذي ينبغي اعتماده. ومقابله ما في النوازل: نغمة المرأة عورة، وتعلمها القرآن من المرأة أحب. قال - عليه الصلاة والسلام - «التسبيح للرجال، والتصفيق للنساء» فلا يحسن أن يسمعها الرجل. اهـ. وفي الكافي: ولا تلبي جهرا لأن صوتها عورة، ومشى عليه في المحيط في باب الأذان بحر. قال في الفتح: وعلى هذا لو قيل إذا جهرت بالقراءة في الصلاة فسدت كان متجها، ولهذا منعها - عليه الصلاة والسلام - من التسبيح بالصوت لإعلام الإمام بسهوه إلى التصفيق اهـ وأقره البرهان الحلبي في شرح المنية الكبير، وكذا في الإمداد؛ ثم نقل عن خط العلامة المقدسي: ذكر الإمام أبو العباس القرطبي في كتابه في السماع: ولا يظن من لا فطنة عنده أنا إذا قلنا صوت المرأة عورة أنا نريد بذلك كلامها، لأن ذلك ليس بصحيح، فإذا نجيز الكلام مع النساء للأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولا نجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة. اهـ. قلت: ويشير إلى هذا تعبير النوازل بالنغمة.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب