کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری ایک بھیڑ مرگئی تھی،ہم نے اُ س کی اون کو کاٹ کر فروخت کیا تو کیا مری ہوئی بھیڑ کی اون کو فروخت کرنا صحیح ہے؟
o
مری ہوئی بھیڑ کی اون فروخت کرنا جائزہے۔
حوالہ جات
قال الإمام المرغینانی رحمہ اللہ تعالی:"ولا بأس ببیع عظام المیتۃ وعصبھا وصوفھا وقرنھا وشعرھا ووبرھا،والانتفاع بذلک کلہ؛لأنھا طاھرۃ، لا یحلّھا الموت؛لعدم الحیاۃ".(الھدایۃ:3/57،مکتبۃ رحمانیۃ)
وقال الإمام قاضیخان رحمہ اللہ تعالی:"وبیع جلود المیتات باطل إذا لم تکن مذبوحۃ أو مدبوغۃ.ویجوز بیع عظامھا وعصبھا وصوفھا وظلفھا وشعرھا وقرنھا.(فتاوی قاضیخان:1/331،قدیمی کتب خانہ)
وقال ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:"قولہ:(کعظم المیتۃ وصوفھا وعصبھا وقرنھا ووبرھا):أی یجوز بیعھا والانتفاع بھا؛لأنھا طاھرۃ ،لا یحلّھا الموت؛لعدم الحیاۃ".(البحر الرائق:6/133،134،مکتبۃ رشیدیۃ،کوئٹہ)