021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر کی وفات کے بعد مہر کی ادائیگی ترکہ سے ہوگی
61610 نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

میرے والد مرحوم نے میری والدہ صاحبہ کو مہر کی رقم نہیں دی ہے۔ کیا والد صاحب کے ترکہ میں سے مہر کی رقم ادا ہوگی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر آپ کی والدہ نے اپنی خوشی اور رضامندی سے اپنا مہر معاف نہ کیا ہو تو ان کا مہر آپ کے والد صاحب کے ذمہ دین یعنی قرض ہے، اس لیے والد صاحب کے ترکہ سے اس کی ادائیگی لازم ہے۔ ورثا کے درمیان ترکہ کی تقسیم دیون یعنی قرضوں کی ادائیگی کے بعد ہوتی ہے۔
حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (28/ 20): المهر دين يعتبر من جميع المال. السراجی فی المیراث، الحقوق المتعقة بترکة المیت (ص:1): تتعلق بتركة الميت حقوق أربعة مرتبة: ألأول يبدأ بتكفينه وتجهيزه من غیر تبذیر ولا تقتیر، ثم تقضی دیونه من جمیع ما بقی من ماله، ثم تنفذ وصایاه من ثلث ما بقی بعد الدین، ثم یقسم الباقی بین ورثته بالکتاب والسنة وإجماع الأمة.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب