اگر سکول انتظامیہ یا انتظامیہ میں سے کسی شخص کو مستحق خواتین وحضرات اور بالغ بچوں کی طرف سے زکوۃ لینے کے لیے وکیل بنایا جائے تو وکالت نامے کے لیے مندرجہ ذیل متن درست ہے؟ اگر درست نہیں تو درست متن کیسے ہوگا؟ متن یہ ہے:
"میں فلاں بن فلاں اقرار کرتا ہوں/ کرتی ہوں کہ انتظامیہ/انتظامیہ میں فلاں شخص کو میں اپنے لیے زکوۃ وصول کرنے کے واسطے بطورِ وکیل منتخب کرتا ہوں/ کرتی ہوں۔"
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جی ہاں! یہ متن درست ہے۔ لیکن زکوۃ وصول کرنے کے بعد اس کو شریعت کے مطابق مستحقین پر خرچ کرنا وکیل کی ذمہ داری ہے جس میں کسی قسم کی کوتاہی جائز نہیں۔ واضح رہے کہ ناسمجھ نابالغ بچے کا اپنی طرف سے کسی کو زکوۃ کی وصولی کا وکیل بنانا درست نہیں ، اگر ایسے نابالغ بچے کا والد (بشرطیکہ والد مستحقِ زکوٰۃ بھی ہو)کسی کو اپنے بچے کا وکیل بنا دے تب وکالت درست ہوگی۔