021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
توکیلِ زکوۃ کی عبارت
61722 زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

اگر سکول انتظامیہ یا انتظامیہ میں سے کسی شخص کو مستحق خواتین وحضرات اور بالغ بچوں کی طرف سے زکوۃ لینے کے لیے وکیل بنایا جائے تو وکالت نامے کے لیے مندرجہ ذیل متن درست ہے؟ اگر درست نہیں تو درست متن کیسے ہوگا؟ متن یہ ہے: "میں فلاں بن فلاں اقرار کرتا ہوں/ کرتی ہوں کہ انتظامیہ/انتظامیہ میں فلاں شخص کو میں اپنے لیے زکوۃ وصول کرنے کے واسطے بطورِ وکیل منتخب کرتا ہوں/ کرتی ہوں۔"

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جی ہاں! یہ متن درست ہے۔ لیکن زکوۃ وصول کرنے کے بعد اس کو شریعت کے مطابق مستحقین پر خرچ کرنا وکیل کی ذمہ داری ہے جس میں کسی قسم کی کوتاہی جائز نہیں۔ واضح رہے کہ ناسمجھ نابالغ بچے کا اپنی طرف سے کسی کو زکوۃ کی وصولی کا وکیل بنانا درست نہیں ، اگر ایسے نابالغ بچے کا والد (بشرطیکہ والد مستحقِ زکوٰۃ بھی ہو)کسی کو اپنے بچے کا وکیل بنا دے تب وکالت درست ہوگی۔
حوالہ جات
.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب