جاوید نے اپنی زندگی میں ایک مکان کے بارے میں تحریر میں یہ لکھا تھا کہ اس مکان سے میرا کوئی تعلق نہیں،یہ میں نے اپنی پہلی بیوی کو دے دیا ہے،لیکن جاوید نے اس مکان کا انتقال بیوی کے نام پر نہیں کروایا۔سوال یہ ہے کہ کیا یہ مکان جاوید کی پہلی بیوی کو ملے گا یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جاوید کا یہ کہنا کہ”بیوی کو دے دیا ہے“ہبہ ہے اور ہبہ میں قبضہ ضروری ہوتا ہے۔اگر جاوید نے زندگی میں ہی وہ مکان بیوی کے قبضے میں دے دیا تھا، تب تو وہ بیوی کا ہوگیا ہے اور اگر ایسا نہیں کیا ،تو صرف تحریر لکھنے سے شرعاً ہبہ تام نہیں ہوتا،لہذا اِس صورت میں یہ مکان بدستور جاوید کی ملکیت ہے اور وفات کے بعد اس کا ترکہ شمار ہوگا جوکہ ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول).(وركنها) هو (الإيجاب والقبول)… (وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل.
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: لأن القبض في باب الهبة جار مجرى الركن، فصار كالقبول.ولوالجية. قوله: بالقبض، فيشترط القبض قبل الموت.
(الدر المختار مع رد المحتار) :5/ 688690-)