021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کفریہ الفاظ کےبعدتجدیدنکاح کے لیے حلالہ کی ضرورت نہیں
61985ایمان وعقائدکفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان

سوال

سوال:اگرکفریہ کلمات کہنے کی وجہ سے نکاح ٹوٹا تو تجدید نکاح کے لیے حلالہ کی ضرورت ہے یا نہیں؟نیز اس بات کی بھی لازمی وضاحت فرمائے کہ اگر کفریہ کلمات جان بوجھ کر کہے ہوں تو نکاح ٹوٹے گا یا نہیں اور توبہ کس طرح کریں کہ اللہ تعالی معاف فرمادیں اور پچھلی نیکیاں بھی ضائع نہ ہو اور بے خیالی یا انجانے میں کہا ہو تو نکاح ٹوٹ جائے گا یا نہیں؟ہر نمبر کی واضح تفصیل بتائیے گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ جان بوجھ کر کفریہ کلمات کہنے کی وجہ سے نکاح فسخ ہوتا ہے،طلاق واقع نہیں ہوتی،اس لیے توبہ کے تجدید نکاح کے لیے حلالے کی ضرورت نہیں ہوتی اور تجدید نکاح کے بعد شوہر کو بدستور تین طلاقوں کا حق حاصل ہوگا،بشرطیکہ اس سے پہلے اس نے کوئی طلاق نہ دی ہو۔
حوالہ جات
"الدر المختار " (3/ 193): "(وارتداد أحدهما) أي الزوجين (فسخ) فلا ينقص عددا (عاجل)". قال ابن عابدین رحمہ اللہ:"(قوله فلا ينقص عددا) فلو ارتد مرارا وجدد الإسلام في كل مرة وجدد النكاح على قول أبي حنيفة تحل امرأته من غير إصابةزوج ثان بحر عن الخانية".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب