021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا تجدید نکاح کے لیے بھی دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے؟
62180نکاح کا بیاننکاح صحیح اور فاسد کا بیان

سوال

سوال:اس صورت میں فورا دوبارہ تجدید نکاح کرنا ہوگا،یا چار ماہ دس دن کی عدت گزرنے کے بعد،یا مذکورہ شخص پر عورت مغلظہ ہوجائے گی؟نیز تجدید نکاح میں گواہان شرط ہے،یا بغیر گواہوں کے بھی نکاح کیا جاسکتا ہے؟ علاقے کے ایک مفتی صاحب سے اس مسئلے کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے یوں جواب دیا کہ اگر تین ماہ کے اندر اندر مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کے ساتھ گفتگویا ہمبستری کی تو پھر تجدید نکاح گواہوں کے سامنے شرط ہے،کیا یہ جواب درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر شوہر نے ظہار کی نیت سے یہ الفاظ کہے تھے تب تو اس کا کفارہ وہی ہوگا جس کا ذکر پہلے سوال کے جواب میں گزرچکا،اس کے علاوہ کوئی عدت لازم نہیں ہوگی اور اگر طلاق کی نیت سے کہے تھے تو شرط کی خلاف ورزی کی صورت میں ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی،جس کے بعد سابقہ شوہر سے عدت گزرنے سے پہلے بھی نکاح کیا جاسکتا ہے اور تجدید نکاح کے صحیح ہونے کے لیے وہی شرائط ہیں جو عام طور پر نکاح کے لیے ہوتی ہیں۔
حوالہ جات
"الدر المختار " (3/ 409): "(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب (لا) ينكح (مطلقة) من نكاح صحيح نافذ كما سنحققه (بها) أي بالثلاث (لو حرة وثنتين لو أمة) ولو قبل الدخول". ".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب