021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیعانہ کی رقم ضبط کرنا
62259خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

آرڈر پر زیورات بنانے کی صورت میں بعض اوقات گاہک بیعانہ کی رقم دے کر چلا جاتا ہے اور پھرکسی وجہ سے سودا کینسل کر دیتا ہے، اس صورت میں کیا بیعانہ کی رقم ضبط کرناجائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آرڈدر پر زیورات تیار کرنے میں بیعانہ کے طور جو رقم ایڈوانس دی جاتی ہے  بعد میں اگر کسی وجہ سے معاملہ ختم(Cancel) کر دیا جائے توبیعانہ کی رقم کو ضبط کرنا جائز نہیں، بلکہ پوری رقم گاہک کو واپس کرنا ضروری ہے، البتہ آرڈر کینسل کرنے کی صورت میں اگر دکاندار کا کوئی حقیقی نقصان ہوا ہو تو وہ بیعانہ کی رقم سے وصول کیا جا سکتا ہے۔

حوالہ جات
فقه البيوع للشيخ محمد تقي العثماني:(ج:2ص:1138):
بیع العربون أن يشتري المشتري الخيار لنفسه إلى مدة معلومة، ويدفع إلى البائع مبلغا(يسمى العربون) بشرط أنه إن نفذ البيع فالعربون يكون جزأ من الثمن، وإن فسخ البيع فالعربون يستحق البائع ولايرده إلى المشتري۔ والبيع بهذا الشرط غير جائز عند جمهور الفقهاء۔ فلا يجوز للبائع عند فسخ العقد أن يمسك بالعربون، بل يجب عليه أن يرده إلى المشتري۔

              محمد نعمان خالد

                                                            دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

                       7/ جمادی الاخری 1439ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب