021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
منہ بھر کر الٹی آنے سے روزہ ٹوٹتاہے؟
62367روزے کا بیانروزے کے مفسدات اور مکروھات کا بیان

سوال

(2) میں اس مسئلے الجھی ہوئی ہوں کہ آیا منہ بھر کر الٹی آنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ میں سمجھتی تھی کہ منہ بھر کر الٹی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لیکن بعض لوگوں سے یہ سنا ہے کہ الٹی سے، چاہے منہ بھر کر ہو یا نہیں، کسی بھی حالت میں روزہ نہیں ٹوٹتا بشرطیکہ جان بوجھ کر نہ ہو۔کیا یہ صحیح ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

خود بخود الٹی آنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، خواہ تھوڑی سی ہو یا زیادہ۔ البتہ جان بوجھ کر الٹی کرنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا بشرطیکہ منہ بھر کر ہو اور اگر اس سے کم ہو تو نہیں توٹے گا۔ اسی طرح الٹی آنے کے بعد اگر خود ہی حلق میں لوٹ گئی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا اور اگر قصداً لوٹائی گئی تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی: " (وإن ذرعه القيء وخرج) ولم يعد (لا يفطر مطلقا) ملأ أو لا (فإن عاد) بلا صنعه (و) لو (هو ملء الفم مع تذكره للصوم لا يفسد) خلافا للثاني (وإن أعاده) أو قدر حمصة منه فأكثر حدادي (أفطر إجماعا) ولا كفارة (إن ملأ الفم وإلا لا) هو المختار (وإن استقاء) أي طلب القيء (عامدا) أي متذكرا لصوم (إن كان ملء الفم فسد بالإجماع) مطلقا (وإن أقل لا) عند الثاني وهو الصحيح." (الرد المختار مع رد المحتار: 2/414)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب