021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح کے بعد چھ ماہ سے کم مدت میں بچے کی پیدائش
62438/57نکاح کا بیاننسب کے ثبوت کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت کی شادی کو صرف پانچ ماہ اور بیس دن ہوئے تھے کہ اس کو بچہ پیدا ہو گیا ہے۔بچہ کی پیدائش آپریشن کے ذریعے ہوئی ہے اور بچہ ابھی زندہ ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا اِس بچے کا نسب اِس عورت کے شوہر سے ثابت ہو سکتا ہے یا نہیں؟ تنقیح:مستفتی سے رابطے کے بعد معلوم ہوا کہ بچہ مکمل بڑا ہے اور ڈاکٹر بتا رہے ہیں کہ یہ پورے نو ماہ کا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(1)اگر شوہر بچے کے نسب کو قبول کرے تو نسب بہرصورت ثابت ہوجائےگا۔ (2)اگر شوہر خاموش رہے تو پھر ڈاکٹری رپورٹ کے مطابق چونکہ بچہ پورے نو ماہ کا ہے،لہذا نکاح کے بعد وضعِ حمل کی کم سے کم مدت(چھ ماہ)پوری نہ ہونے کی وجہ سے بچے کا نسب ثابت نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
وفی الھندیۃ:رجل تزوج امرأۃ،فولدت ولدا لخمسۃ أشھر،فقال الزوج:الولد ولدی بسبب أوجب أن یکون الولد لی،وقالت المرأۃ:لا،بل ھو من الزنا،فی روایۃ القول قول الرجل و فی روایۃ القول قول المرأۃ.(الھندیۃ:1/539) قال العلامۃ قاضی خان رحمہ اللہ: رجل زنی بامرأۃ فحبلت منہ ،فلما استبان حملھا تزوجھا الزانی ولم یطأھا حتی ولدت،قالوا:إن لم یکن فی عدۃ الغیر جازالنکاح وعلیھماالتوبۃ . وقال الفقیہ أبوالیث رحمہ اللہ:إن جاءت بولد لستۃ أشھر فصاعدا من وقت النکاح،جاز النکاح ویثبت النسب. وإن جاءت بولد لأقل من ستۃ أشھر من وقت النکاح لایثبت النسب ولا یرث منہ إلا أن یقول الرجل:ھذا الولد منی،ولا یقول من الزنا.(قاضی خان علی ھامش الھندیۃ:1/371) قال العلامۃ المرغینانی رحمہ اللہ: وإذا تزوج الرجل امرأة ،فجاءت بولد لأقل من ستة أشهر منذ يوم تزوجها لم يثبت نسبه؛لأن العلوق سابق على النكاح ،فلا يكون منہ .وإن جاءت به لستة أشهر، فصاعدا يثبت نسبه، اعترف به الزوج أو سكت.(الھدایۃ:2/280) قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: أما عدة الوطء الذي حصل منه الحمل فلا تنقضي إلا بوضعه إن كان بشبهة؛لأنه ثابت النسب، بخلاف ما لو كان من زنا ؛لأن الزنا لا عدة له أصلا فافهم. (الدر المختار مع رد المحتار :3/ 520) قال العلامۃ عبدالکریم الزیدان رحمہ اللہ:فإذا ولدتہ لأقل من ستۃ أشہر من وقت ابتداء ھذہ المدۃ،فان النسب لایثبت إلا إذا ادعاہ الزوج،ولم یصرح بأنہ من الزنی،فیثبت نسبہ بہذہ الدِعوۃ ویحمل علی أن المرأۃ حملت منہ بعقد سابق أو وطئ بشبہۃ.(الجامع فی الفقہ الإسلامی:7/337)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / مفتی محمد صاحب / شہبازعلی صاحب