021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پلاٹ پر قبضہ کرنے سے پہلے زکوۃ کا حکم
63741زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

(1)۔۔۔ پلاٹ کی خریداری کی مختلف شکلیں مارکیٹ میں رائج ہیں، ان میں سے ایک مکمل قیمت ادا کرکے خریدنے کی صورت ہے۔ اس معاملہ میں بھی ڈیولپر قبضہ سپرد کرنے میں کچھ وقت لیتے ہیں تو کیا قبضہ سے قبل اس پلاٹ پر زکوۃ واجب ہوگی؟ پلاٹ پر واجب ہوگی یا ادا کی گئی قیمت پر؟ یاد رہے کہ قبضہ مشتری کو نہیں ملا ہے۔ (2)۔۔۔ دوسری شکل قسطوں پر پلاٹ خریدنے کی ہے، اس میں مشتری پلاٹ پسند کرتا ہے اور قیمت متعین ہوتی ہے، کچھ ڈاؤن پیمنٹ دیدی جاتی ہے اور متعین سالوں کی قسطیں طے ہوجاتی ہے۔ اس قسم کے معاملے میں جب تک ایک خاص مقدار میں رقم بائع کو نہ مل جائے، بائع مشتری کو قبضہ سپرد نہیں کرتا تو اب اس پلاٹ پر زکوۃ کیسے ہوگی؟ ادا کی گئی قیمت پر یا پلاٹ پر جس کا قبضہ اب تک نہیں ملا ہے۔ نیز قسطوں پر خرید وفروخت اور قرضوں میں قسطیں زکوۃ سے کیسے منہا کی جائے گی؟ مکمل باقی ماندہ رقم یا صرف ایک سال یا ایک ماہ کی قسطیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(1)۔۔۔ ایسا پلاٹ اگر آگے بیچنے کی نیت سے خریدا جائے تو اس پر زکوۃ واجب ہے، اگرچہ مشتری کو قبضہ نہ ملا ہو، یعنی مشتری جیسے ہی پلاٹ خریدے گا اسی وقت سے اس پر زکوۃ کے احکام لاگو ہونا شروع ہوجائیں گے۔ البتہ زکوۃ کی ادائیگی قبضہ کے بعد بھی کرسکتے ہیں کہ جب قبضہ ملے تو گذشتہ تمام سالوں کی زکوۃ ادا کردیں۔ ہر سال کی زکوۃ ادا کرتے وقت اس سال پلاٹ کی بازاری قیمت کا اعتبار ہوگا۔ (2)۔۔۔ اس کا حکم بھی نمبر (1) کی طرح ہے۔ البتہ ہر سال کی زکوۃ ادا کرتے وقت باقی ماندہ تمام اقساط کو منہا کیا جائے گا۔
حوالہ جات
البحر الرائق (2/ 225): وقدمنا أن المبيع قبل القبض لا تجب زكاته على المشتري. وذكر في المحيط في بيان أقسام الدين أن المبيع قبل القبض قيل لا يكون نصابا لأن الملك فيه ناقص بافتقاد اليد، والصحيح أنه يكون نصابا لأنه عوض عن مال كانت يده ثابتة عليه وقد أمكنه احتواء اليد على العوض فتعتبر يده باقية على النصاب باعتبار التمكن شرعاً، اه. فعلى هذا قولهم "لا تجب الزكاة" معناه قبل قبضه، وأما بعد قبضه فتجب زكاته فيما مضى كالدين القوي. الفتاوى الهندية (1/ 172):
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب