اخبار میں بینک کی طرف سے سونے کی نیلامی کا اشتہار آتا ہے کہ جن لوگوں کا سونا ایک سال یا ایک سال سے زائد عرصے سے بینک میں رکھا ہوا ہے اور انہوں نے اس پر مارک اپ یعنی سود ادا نہیں کیا، وہ پندرہ دن کے اندر اندر بینک میں اپنا مارک اپ یا ٹوٹل رقم جو بینک سے لی ہو، ادا کرکے اپنا سونا لے جائیں، نہیں تو پندرہ دن کے بعد بینک اس سونے کو نیلام کردے گا۔ پھر جب پندرہ دن کے بعد نیلامی ہوتی ہے تو ہم سنار اس میں حصہ لیتے ہیں اور اس سونے کو بینک سے پرنسپل اماؤنٹ + مارک اپ + کاسٹ آف فنڈ (ٹوٹل آؤٹ اسٹینڈنگ) کے ساتھ لیتے ہیں، یعنی بینک ہمیں کہتا ہے کہ ہمیں نیٹ ویٹ یعنی خالص سونا جو ہمارے ٹیسٹر نے دیا ہے وہ اور + %10 ٹیکس (یہ ٹیکس نیلامی کا ہوتا ہے۔ 2015ء کے بعد سے حکومت نے ہر نیلامی پر ٪10 ٹیکس لگایا ہے جو خریدار کو ادا کرنا پڑتا ہے) دیکر سونا لے جائیں۔ اس نیٹ ویٹ سے اگر بینک کا پرنسپل اماؤنٹ + مارک اپ + کاسٹ آف فنڈ پورا نہیں ہوپاتا تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں نیٹ ویٹ اور زیادہ کرکے دیں جس سے ہمارا اکاؤنٹ مکمل بند ہوسکے، لہٰذا ہم ان کو نیٹ ویٹ اور زیادہ کرکے دیتے ہیں۔ ہم بینک کو جو بھی نیٹ ویٹ دیتے ہیں، اس دن کا بازار بھاؤ جو بھی ہو وہ لگاکر دیتے ہیں۔
ہم سونے کی اس نیلامی میں نیٹ ویٹ یعنی خالص سونا لے رہے ہوتے ہیں، لیکن اس کے پسِ منظر میں بینک کا پرنسپل اماؤنٹ + مارک اپ + کاسٹ آف فنڈ مکمل ہورہا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ مقامات پر صرف پرنسپل اماؤنٹ ادا کرکے بینک کی نیلامی سے سونا لیتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ مذکورہ طریقے سے بینک کی نیلامی میں شرکت کی وجہ سے ہم سود کے کام میں شامل ہورہے ہیں یا نہیں؟
وضاحت: سائل نے فون پر بتایا کہ اگر سونے کی قیمت بینک کے ٹوٹل کاسٹ آف فنڈ سے زیادہ لگے تو زائد پیسے بینک اپنے مقروض یعنی اس سونے کے مالک کے لیے رکھ لیتا ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق چونکہ آپ حضرات بینک کے ساتھ صرف سونے کی خرید
وفروخت کا معاملہ کرتے ہیں، اس لیے اگر خرید وفروخت اور نیلامی کی تمام شرائط کا لحاظ کیا جائے تو نیلامی میں شرکت جائز ہے۔ بینک کا سونے کی قیمت لگانے میں اپنے مقروض کے ذمے رہنے والے سود کو ملحوظ رکھنے کی وجہ سے خرید وفروخت کا یہ معاملہ ناجائز نہیں ہوگا۔