021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا مدرسے میں اعتکاف ہوسکتا ہے؟
63902روزے کا بیاناعتکاف کا بیان

سوال

سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں ایک مدرسہ ہے جو کہ عید گاہ پر بنا ہوا ہے،وگ رمضان المبارک میں بہت دور دور سے سفر کرکے اس مدرسے میں اعتکاف کے لیے آتے ہیں اور وہاں اجتماعی اعتکاف کرتے ہیں،کیا مدرسے میں اعتکاف ہوسکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اعتکاف کے لیے مسجد کا ہونا شرط ہے،مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ خواہ وہ مدرسہ ہی کیوں نہ ہو اعتکاف درست نہیں،اس لیے اگر اس جگہ جہاں لوگ اعتکاف کے لیے آتے ہیں صرف مدرسہ بنا ہوا ہے مسجد نہیں بنی ہوئی تو شرعا یہ اعتکاف نہیں کہلائے گا۔
حوالہ جات
"بدائع الصنائع " (2/ 112): "وأما الذي يرجع إلى المعتكف فيه: فالمسجد وإنه شرط في نوعي الاعتكاف: الواجب والتطوع؛ لقوله تعالى {ولا تباشروهن وأنتم عاكفون في المساجد} [البقرة: 187] وصفهم بكونهم عاكفين في المساجد مع أنهم لم يباشروا الجماع في المساجد؛ لينهوا عن الجماع فيها فدل أن مكان الاعتكاف هو المسجد ويستوي فيه الاعتكاف الواجب والتطوع؛ لأن النص مطلق".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب