021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کرایہ پردی گئی زمین پر زکوۃ نہیں
61081زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

حوالہ نمبر: فتویٰ نمبر: 61081/57 سائل: مجیب: عبداللطیف مفتی : فیصل احمد مفتی: ابو لبابہ شاہ منصور مفتی: مفتی: کتاب: زکوۃکابیان باب: ان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی تاریخ: ‏2018‏-08‏-26 2- کچھ زمین ہماری زیراستعمال تھی اب ہم نےکرایہ پردی ہےاس پرکتنی زکوۃ اداکرنی ہے؟ تنقیح:جوزمین کرایہ پردی گئی ہے کرایہ داراس کوبطورگودام اوراسٹورکےاستعمال کررہاہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کرایہ پردی گئی زمین پرزکوۃ نہیں ،البتہ اس سے حاصل ہونےوالی جتنی آمدنی ہےاسےباقی اموال سےملاکر اگرنصاب تک پہنچتی ہوتوزکوۃ اداکی جائےگی۔
حوالہ جات
ولو اشترى قدورا من صفر يمسكها ويؤاجرها لا تجب فيها الزكاة كما لا تجب في بيوت الغلة، ولو دخل من أرضه حنطة تبلغ قيمتها قيمة نصاب ونوى أن يمسكها أو يبيعها فأمسكها حولا لا تجب فيه الزكاة كذا في فتاوى قاضي خان. (الفتاوى الهندية :1/ 180) (ولا في ثياب البدن) المحتاج إليها لدفع الحر والبرد ،ابن ملك (وأثاث المنزل ودور السكنى ونحوها) أي كثياب البدن الغير المحتاج إليها وكالحوانيت والعقارات. (رد المحتار علي الدر المختار:2/ 264)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب