021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وطنِ اقامت صرف نیتِ سفر سے باطل نہیں ہوتا
63914نماز کا بیانمسافر کی نماز کابیان

سوال

سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ عطاء اللہ نامی ایک شخص بیس دن کے لیے کراچی آیا تو یہ مقیم تھا،لیکن کراچی میں دو دن رہنے کے بعد اچانک اس کا ارادہ بدل گیا کہ کل یا پرسوں واپس پشاور چلاجاؤں گا،اب اس شخص نے یہاں نمازیں پوری پوری اداء کی،قصر نہیں کیا تو کیا یہ شخص اپنی نمازیں لوٹائے گا یا نہیں؟ اس نے کچھ نمازیں جماعت سے اداء کیں اور کچھ بغیر جماعت کے،اب اس کے ذمے ان نمازوں کی قصر کے ساتھ قضاء لازم ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب اس نے کراچی آکر یہاں بیس دن ٹہرنے کا ارادہ کرلیا تو کراچی اس کا وطن اقامت بن گیا اور وطن اقامت صرف نیت بدلنے سے باطل نہیں ہوتا،اس لیے جب تک یہ شخص کراچی میں رہا یہ مقیم کے حکم میں تھا،اس لیے اس کے ذمے ان دنوں کی نمازوں کا اعادہ لازم نہیں۔
حوالہ جات
"الدر المختار " (2/ 132): "يبطل (وطن الإقامة بمثله و) بالوطن (الأصلي و) بإنشاء (السفر) والأصل أن الشيء يبطل بمثله، وبما فوقه لا بما دونه". "الهداية "(1/ 96): "ومن اشترى جارية للتجارة ونواها للخدمة بطلت عنها الزكاة " لاتصال النية بالعمل وهو ترك التجارة " وإن نواها للتجارة بعد ذلك لم تكن للتجارة حتى يبيعها فيكون في ثمنها زكاة " لأن النية لم تتصل بالعمل إذ هو لم يتجر فلم تعتبر ولهذا يصير المسافر مقيما بمجرد النية ولا يصير المقيم مسافرا إلا بالسفر ".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب