021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مشروط نفع پر قرض لینا
63927سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے والد صاحب ایک پراپرٹی بروکر ہیں،کچھ عرصہ قبل انہوں نے اپنے ہم زلف سے کچھ رقم یہ کہہ کر لی کہ آپ مجھے اتنی رقم دے دیں میں آپ کو ایک مخصوص مدت کے بعد منافع کے ساتھ واپس کردوں گا۔ اب اس عرصہ کے دوران کاروبار میں نقصان ہوگیا،مقررہ مدت کے آنے پر ہم زلف نے رقم کا منافع سمیت مطالبہ کیا،سوال یہ ہے کہ نقصان کی صورت میں نقصان کا بوجھ فریقین کو برداشت کرنا پڑے گا یا صرف والد صاحب کو؟ اور اگر نقصان کی صورت میں قرض خواہ کو منافع کے ساتھ رقم ادا کردی جائے تو یہ سود ہوگا یا نہیں،جبکہ وہ کہہ رہا ہے کہ نقصان کا میں ذمہ دار نہیں؟نیز اس طریقے سے ادھار لینا کیسا ہے؟ نوٹ: سائل سے تنقیح پر معلوم ہوا کہ اس کے والد نے دو لاکھ روپے قرض لیا اور ہم زلف سے کہا کہ میں آپ کو اس کے ساتھ منافع دوں گا تو قرض دینے والے نے کہا کہ میں دو لاکھ کے ساتھ دو لاکھ لوں گا،جبکہ مدت ایک سال قرار پائی،لیکن اس ایک سال کے دوران کاروبار میں نقصان ہوا تو ہم زلف نے مطالبہ کیا کہ قرض بھی پورا واپس کریں اور منافع بھی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ طریقے سے ادھار لینا جائز نہیں،کیونکہ قرض پر مشروط نفع سود ہے،جس کا لینا دینا بہرحال ناجائز ہے،چاہے نفع کی صورت میں دیا جائے یا نقصان کی صورت میں،اس لیے مذکورہ صورت میں اس عرصے کے دوران کاروبار میں جو نقصان ہوا ہے وہ اکیلے آپ کے والد کو برداشت کرنا ہوگا، جبکہ ہم زلف کے لیے صرف اتنی رقم واپس لینا جائز ہے جتنی انہوں نے آپ کے والد کو دی تھی،اس سے اضافی رقم سود ہے،جس کےلین دین پر شریعت میں سخت وعیدیں آئی ہیں،چنانچہ اللہ رب العزت قرآن مجید میں فرماتے ہیں: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ } [البقرة: 278، 279] ترجمہ:اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اگر تم واقعی مؤمن ہو تو سود کا جو حصہ بھی )کسی کے ذمے( باقی رہ گیا ہو اسے چھوڑدو،پھر بھی اگر تم ایسا نہیں کروگے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ سن لو اور اگر تم )سود سے( توبہ کرلو تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے،نہ تم کسی پر ظلم کرو،نہ تم پر ظلم کیا جائے۔(آسان ترجمہ قرآن) لہذا آپ کے والد اور ان کے ہم زلف دونوں پر لازم ہے کہ سابقہ معاملے پر سچے دل سے توبہ واستغفار کریں اور آئندہ کے لیے اس قسم کے معاملات سے مکمل اجتناب کریں۔
حوالہ جات
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم بالصواب
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب