ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق مغلظہ دے دی۔ پھر اب وہ آدمی اپنی اسی بیوی سے شادی کرنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے وہ عورت حلالہ کر رہی ہے ایک مرد کے ساتھ اس شرط پر کہ طلاق کا اختیار اس عورت کو ہوگا۔ آیا اس عورت کا نکاح کرنا اس شرط پر کہ طلاق کا اختیار مجھے ہوگا یہ جائز ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
عورت کا اس شرط پر نکاح کرنا کہ "نکاح کے بعد اپنے آپ کو جب چاہوں طلاق دینے کا اختیار مجھے ہوگا" شرعًادرست ہے اور طلاق کا حق عورت کو بھی حاصل ہو جائے گا۔
حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدین: "قولہ: نکحھا علی أن أمرھا بیدھا صح، أی مقید بما إذا ابتدأت المرأة، فقالت: زوجت نفسي منك على أن أمري بيدي أطلق نفسي كلما أريد أو على أني طالق، فقال الزوج قبلت، أما لو بدأ الزوج لا تطلق ولا يصح." (رد المحتار: ٣/٣٢٩، ایج ایم سعید)
قال ایضا: " وذكر في الخانية في مسألة قبلها، وهي إذا تزوج امرأة على أنها طالق جاز النكاح وبطل الطلاق. وقال أبو الليث: هذا إذا بدأ الزوج وقال: تزوجتك على أنك طالق، وإن ابتدأت المرأة، فقالت: زوجت نفسي منك على أني طالق أو على أن يكون الأمر بيدي أطلق نفسي كلما شئت فقال الزوج: قبلت، جاز النكاح ويقع الطلاق ويكون الأمر بيدها." (رد المحتار: ۳/۲٤٢، ایج ایم سعید)