021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ملازمت میں متعین مدت کی شرط لگانے کاحکم
62906/57اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

ہماری اکیڈمی میں ملازمت کرنے کے لئے ایک عہدنامہ پردستخط کروایا جاتا ہے کہ آپ اتنی مدت مثلاً چھ ماہ تک ہمارے ساتھ ہی پڑھاؤ گے اور کسی طالبعلم سے اضافی بات چیت یا ماہانہ فیس کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں کروگے، آپ کو ماہانہ تنخواہ ہم دیں گے۔کیا ایسی شرائط لگانا صحیح ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ہر ادارہ اپنی انتظامی پالیسی کے مطابق اور شریعت کے حدود میں رہتے ہوئے کچھ اصول اور ضوابط مقرر کر سکتی ہے۔ یہ شرائط درست ہیں اور اگر ادارے نے پہلے سے ہی زید کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ دستخط کیا ہے تو زید کے لئے اس کی پابندی ضروری ہے۔
حوالہ جات
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ [المائدة/1] البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي - (ج 16 / ص 102) وإنما يكون أجيرا خاصا إذا شرط عليه أن لا يرعى لغيره أو ذكر المدة أولا فإنه جعله خاصا بأول كلامه حيث ذكر المدة أولا.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب