021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اپنی ڈیوٹی کسی اور سے کروانا
62907/57اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

اگر زید اکیڈمی میں اپنی جگہ کسی اور سٹوڈنٹ کو پڑھانے کے لئے بھیجتا رہے اور جب ماہانہ فیس ملے تو اس میں سے آدھا خود رکھ لے اور آدھا اس سٹوڈنٹ کو دے دے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زید کا یہ عمل صحیح نہیں، کیونکہ اولاً تو اکیڈمی کا عقد اس کے ساتھ ہوا ہے۔ ثانیا ً اگر اکیڈمی کی طرف سے کسی اور سے سبق پڑھانے کی اجازت بھی ہے، تب بھی زید کے لئے اس سٹوڈنٹ سے آدھی فیس اپنے لئے لینا جائز نہیں کیونکہ یہ فیس سبق پڑھانے کا دیا گیا ہے جو کہ اس سٹوڈنٹ نے پڑھایا ہے نہ کہ زید نے۔ اس معاملہ کی صحیح صورت یہ ہو سکتی ہے کہ زید اس سٹوڈنٹ سے پہلے سے عقد کر لے اوراس کو معلم کی حیثیت سے اپنے ساتھ ملا لے، اور اس کی ماہانہ فیس بھی متعین کر دے،پھر جب زید کو فیس ملے تو وہ متعین حصہ سٹوڈنٹ کو دے دیا کرے اور باقی اپنے پاس رکھ لے۔واضح رہے کہ اس صورت میں اگر اکیڈمی کی طرف سے فیس نہ ملے تب بھی زید پر اس سٹوڈنٹ کی اجرت لازم ہوگی۔
حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي - (ج 5 / ص 354) (والثاني) وهو الاجير (الخاص) ويسمى أجير واحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الاجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمةأوشهرا (لرعي الغنم) المسمى بأجر مسمى البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي - (ج 16 / ص 101) (والخاص يستحق الاجربتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم) يعني الاجير الخاص يستحق الاجر بتسليم نفسه في المدة عمل أولم يعمل.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب